بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

دورانِ نماز زخم سے پیپ کا باہر نکلنا،۲۔ دائیں جانب کی طرف ترچھی صف بنانا

سوال

نمبر1۔ایک شخص کی ران پر ایک انچ لمبا اور ڈیڑھ انچ چوڑا زخم ہے دوران نماز اس زخم سے پیپ با ہر نکلی جو کہ زخم کی سطح سے باہر نہیں گئی (بہی نہیں) بلکہ قطرہ کی صورت میں زخم کی سطح پر رہی ۔ اس صورت میں و ضو باقی رہا یا نہیں پڑھی ہوئی نماز ہوئی یا لوٹانا پڑے گی ۔
2نمبر۔ تین اشخاص نے نماز فجر آخری وقت میں ادا کی جلدی میں صف بچھادی گئی جو کہ الٹی بچھائی گئی یعنی سجدہ والی سائیڈ پاؤں کی طرف کر دی گئی اور پاؤں والی سائیڈ سجدہ گاہ کی طرف، اورصف قبلہ رخ کی طرف سے تھوڑی دائیں جانب تر چھی تھی۔ نماز کے اختتام پر ایک صاحب نے شور مچا دیا کہ نماز نہیں ہوئی ہے قبلہ کی سمت صحیح صف نہیں بچھائی گئی اس لئے نماز کو لوٹایا جائے۔ شرعی احکام کی رو سے راہنمائی فرما دیں ۔مہربانی ہوگی۔

جواب

نمبر1۔صورت مسئولہ میں چونکہ پیپ زخم کی حد تک ہی رہی ،بہہ کر زخم سے باہر نہیں نکلی، لہذا ایسی صورت میں وضو برقرار رہا اور نماز ادا ہوگئی ہے،اعادہ کی ضرورت نہیں ۔
نمبر2۔صورت مسئولہ میں نماز اگر قبلہ سے 45 ڈگری کے دائرہ کے اندر اندر پڑھی گئی ہے تو نماز ادا ہوگئی ہے،اعادہ کی ضرورت نہیں ۔نیز صف کے الٹا ہونے سے نماز کی صحت پر اثر نہیں پڑتا۔
الجوھرۃ النیرۃ(1/36)رشیدیۃ
(فتجاوز الی موضع)حد التجاوز:ان ینحدر عن راس الجرح ۔واما اذا علا ،ولم ینھدر لا ینقض۔۔
الفتاوى الهندية (1/ 12)بیروت
(ومنها) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح. كذا في محيط السرخسي وهو الأصح. كذا في النهر الفائق. الدم إذا علا على رأس الجرح لا ينقض الوضوء۔۔
الفتاوى الهندية (1/ 70)بیروت
اتفقوا على أن القبلة في حق من كان بمكة عين الكعبة فيلزمه التوجه إلى عينها كذا في فتاوى قاضي. . . .ومن كان خارجا عن مكة فقبلته جهة الكعبة وهو قول عامة المشايخ هو الصحيح هكذا في التبيين۔
بدائع الصنائع (1/548)بیروت
وإن كان نائيا عن الكعبة غائبا عنها يجب عليه التوجه إلى جهتها۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس