بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

خواتین کا سر پر چوٹی بنانا

سوال

اکثر عورتیں بالوں کے مختلف اسٹائل بناتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ سر کے او پر بالوں کے نیچے کچھ رکھ کر یا بالوں کے ہی ذریعے بالوں کو تھو ڑااو نچاکر لیتی ہیں کیا یہ صورت جائز ہے اونٹ کے کوہان کی مشابہ تو نہی ہے؟ عورتوں کے سر کے جوڑے کو اونٹ کی کو ہان سے مشابہت دی گئی ہے مسئلہ یہ ہے کہ کس قسم کا جو ڑا ناجائز ؟ پیچھے گردن پر لٹکا ہوا یابالکل پیچھے سر پر یعنی گردن سے او نچایابالکل سر کے او پر جو شکل دیکھنے والے کو سر پر نظر آئے۔

جواب

احادیثِ مبارکہ میں خواتین کے لئےاونٹ کی کوہان کے مشابہ سر کےبالوں کاجوڑا باندھنےپرسخت وعید وارد ہوئی ہےکہ ایسا کرنے والی خواتین جنت کی خوشبو سے محروم ہوں گی۔اس وعیدمیں ہر وہ عورت داخل ہے جو غیرمحرم مردوں کواپنی زینت دکھانے اور انہیں اپنی جانب مائل کرنے کے لئےاپنے بالوں کوجمع کرکے یابالوں کے نیچے کپڑا وغیرہ رکھ کرسر کو پُھلا کر موٹاکرےیاسر کے درمیان میں یا سر پر پیچھے کی جانب گدی سے اوپرابھراہو ا جوڑا بنائے ۔لہٰذاایسی کوئی بھی صورت اختیارکرنے سے بچناضروری ہے ، البتہ پیچھے کی جانب بالوں کوگدی پراس طرح باندھنا کہ بال چھپ جائیں اور ابھرے ہوئے نہ ہوں وہ اس وعید میں داخل نہیں ہیں بلکہ اس سے توبالوں کے پردے میں سہولت ہوتی ہے،اس کی اجازت ہے۔
صحيح مسلم ،مسلم بن الحجاج النيسابوري (م:261هـ)(2/ 205) قدیمی کتب خانة
حدثني زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صنفان من أهل النار لم أرهما، قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات، رءوسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة، ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا»۔
شرح النووي ،محيي الدين يحيى بن شرف النووي(م: 676هـ)(17/191)دارإحياء التراث العربي
وأما رؤوسهن كأسنمة البخت فمعناه يعظمن رؤوسهن بالخمر والعمائم وغيرها مما يلف على الرأس حتى تشبه أسنمة الإبل البخت هذا هو المشهور في تفسيره قال المازري ويجوز أن يكون معناه يطمحن إلى الرجال ولا يغضضن عنهم ولا ينكسن رؤوسهن واختار القاضي أن المائلات تمشطن المشطة الميلاء قال وهي ضفر الغدائر وشدها إلى فوق وجمعها في وسط الرأس فتصير كأسنمة البخت قال وهذا يدل على أن المراد بالتشبيه بأسنمة البخت إنما هو لارتفاع الغدائر فوق رؤوسهن وجمع عقائصها هناك وتكثرها بما يضفرنه حتى تميل إلى ناحية من جوانب الرأس كما يميل السنام قال بن دريد يقال ناقة ميلاء إذا كان سنامها يميل إلى أحد شقيها ۔
تکملۃ فتح الملھم،مفتی محمد تقی العثمانی(4/119) دارالعلوم کراتشی 
قال النووي: ((ومعنی رؤوسھن کأسنمۃ البخت :أن یُکبرنھا ویُعظِّمنھا بلف عمامة أو عصابة أونحوها))۔
قلت: وقد ظهرت في عصرنا نساء يعقدن شعورهن المسترسلة علي أقفيتهن أو في أوساط رؤوسهن بمايشابه سنام البعير سواء بسواء كأن النبي ﷺشبه رؤوسهن بأسنمة البخت .وهذا من معجزات النبي ﷺ،إذ وقع من النساء ماأخبر به قبل أربعة عشر قرنا.(دیکھئے:خواتين كے لئے شرعی احکام،مولاناعاشق الہی صاحب، ص:۴۳۷)۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس