بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

خلع کی ایک صورت

سوال

میاں بیوی کے درمیان لڑائی وجھگڑا چل رہاہے، بیوی نے عدالت میں مقدمہ درج کیا ہے کہ میرا شوہر مجھےنان نفقہ نہیں دیتا ،جبکہ شوہر کا کہنا یہ ہے کہ میں پہلے بھی نان نفقہ اداکرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی اداکرو ں گا اور گھر بسانے کے تمام حقوق اداکرنے کی ضمانت بھی دیتا ہوں ۔تو کیا اس صورت میں بیوی کا شوہر کی رضامندی کے بغیر علیحدگی حاصل کرنا شرعاً جائز ہے ؟نیز بیوی اس وقت والدین کے گھر میں ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں جب شوہر آئندہ نان نفقہ کی ادائیگی کی ضمانت دیتا ہےتو اس صورت میں بیوی کے لیے ہر گزشوہر کی رضا مندی کے بغیر علیحدگی اختیارکرنا جائز نہیں ،ایسا کرنے کی صورت میں وہ سخت گناہ گار ہوگی اور اس عمل پر اللہ تعالی ٰ کی طرف سے شدید مواخذے کا اندیشہ ہے ۔ لہٰذا فریقین کے ذمہ دار افراد کا فرض ہے کہ میاں بیوی کے درمیاں مصالحت کروانے کی اخلاص کے ساتھ پوری کو شش کریں ۔بغض وضد کو ترک کرکے صبر وبرداشت اور دوسروں کی خیرخواہی دل میں رکھتے ہوے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں ۔ (ماخذہ حیلہ ناجزہ،ص،164) ط:دارالاشاعت)
شرح مختصر الطحاوي،أبو بكر الرازي الجصاص(م: 370 ھ)(5/ 284)دارالبشائرالإسلامية
وہو أنہ لا يخلو وجوب التفريق من أن يكون متعلقا بالماضي، أو بالحال، أو بالمستقبل:فإن كان للماضي: فقد اتفقوا على أنہ لو عجز عما لزمہ للماضي، وہو قادر على نفقة الحال، لم يفرق بينہما، ولأن الماضي كسائر الديون، فلا يستحق البضع من أجلہ.ولا يجوز أن يكون للمستقبل؛ لأنہا لم تجب بعد، فإذا لم يفرق للواجب الماضي، فللمستقبل أحرى أن لا يجب.وأما الحال: فليست تخلو من أن تكون في حكم الماضي أو المستقبل؛ لأنہ لا يخلو من أن يكون واجبًا أو غير واجب، فلما لم يفرق للماضي، والمستقبل، وكانت الحال في حكم أحدہما، لم يجب التفريق۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس