دخترمحمدانورکانکاح محمدرمضان سےہوا،شادی سےپہلےایک نئی گاڑی خریدی گئی ،جس کی مالیت اس وقت تقریباًساڑھےچھ لاکھ تھی ،جس کی ادائیگی محمدانورنےکردی ،لیکن نام محمدرمضان کےکردی گئی۔ بعد ازاں محمدرمضان اوران کی زوجہ کےدرمیان نباہ نہ ہوسکا،محمدرمضان نےاپنی زوجہ سےکہاکہ آپ خلع لےلیں اور جوزیور(جس کی مالیت تقریباًپانچ لاکھ تھی) میں نے آپ کوحق مہرمیں دیاتھاوہ آپ رکھیں ،میں مزیدایک لاکھ تیس ہزاراداکردوں گااورگاڑی میری ہی رہےگی۔جبکہ عدالت جاکروہ کہنےلگاکہ گاڑی تومجھےگفٹ دی گئی ہےاور مزید ادائیگی سےمنکرہوگیا۔ان کی ایک بیٹی بھی ہوئی جس کی قانونی وعملی سرپرستی وتولیت بیوی کےپاس ہے اورعدالت نے شوہرکواس کاخرچ دینےکاپابند کیاتھاجسےایک زمانہ تک وہ نظراندازکرتارہا۔اب پتہ چلاہےکہ اس نےبقایاجات بھی جمع کرادیےہیں اوراب بھی وہ رقم جمع کرارہا ہے،لیکن ابھی تک لڑکی نےوصول نہیں کی ۔لڑکی والوں نے عدالت میں پانچ لاکھ جمع کرواکرخلع لیاتھا، یہ رقم شوہر نےعدالت سےابھی تک وصول نہیں کی ۔
نمبر۱۔اس خلع کوتقریباً پانچ سال ہونےکوہے، شوہر نےابھی تک وہ پانچ لاکھ نہیں لیےجس کےبارےمیں ضابطہ یہ ہےکہ پانچ سال بعدوہ بحق سرکارضبط ہوجاتےہیں چونکہ وہ(شوہر)لڑکی والوں کا630000+300000 یعنی نولاکھ تیس ہزارکامقروض ہےجسےوہ ادانہیں کررہا۔آیالڑکی والے وہ پانچ لاکھ بطوروصولی قرض عدالت سےرجوع کرکےلےسکتےہیں؟اس کاخلع پرتوکوئی اثرنہیں پڑےگااورکیایہ لیناشرعاً جائزہے؟
نمبر۲۔بچی کاوہ خرچ جس کاعدالت نےوالدکوپابندبنایاہےوہ لیکربچی کااسلامی اکاؤنٹ کھلواکراس میں جمع کرواسکتےہیں؟
نمبر ۳۔بچی کاخرچہ لڑکی والےوصول کرسکتےہیں؟اورکیاوہ بچی کےخرچ کےطورپرلیں گےیااپناقرض سمجھ کرلیں؟
نمبر۱۔صورتِ مسئولہ میں اگرواقعۃ ً محمدرمضان کے ذمہ میں لڑکی والوں کی رقم لازم ہےتوقانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ان کے لئےعدالت میں رکھے ہوئے پیسوں میں سے اپنےحق کی حدتک پیسے وصول کرناجائز ہے اس سےخلع پرکوئی اثرنہیں پڑےگا ۔
نمبر ۲،۳۔والدہ بچی کے پیسوں کو صرف ایسے امور میں خرچ کرسکتی ہے جس میں بچی کافائدہ ہو،اپنے قرض کے طورپرانہیں وصول نہیں کرسکتی ہے، نیزان پیسوں کی حفاظت بھی ضروری ہے،اوراگر حفاظت کی غرض سے مستند علماء کی نگرانی میں کام کرنے والے غیر سودی بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کی ضرورت پڑے تو اس کی گنجائش ہے۔