بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

حلال و حرام اور مباح کی تعریفات اور مسکوت منہ اشیاء کا حکم

سوال

حلال، حرام اور مباح کی شرعی تعریف کیا ہے؟ کیا جو کچھ اللہ عزوجل نے حلال کردیا حلال، اور جو کچھ حرام کردیا حرام ہے، باقی جن پر خاموشی ہے سب مباح؟ فقہ حنفی کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

حلال وہ اشیاء و افعال جن کی شریعت نے اجازت دی ہو اور حرام وہ کام ہیں جنہیں شریعت نے حتمی طور پر چھوڑنے کا حکم دیا ہو ۔اسی طرح مباح وہ کام ہیں جن کے بارے میں شریعت نے اختیار دیا ہو چاہے تو مکلف انہیں کرے یا ترک کرد ے۔
واضح رہے کہ احکام شرعیہ صرف حلال و حرام پر ہی مشتمل نہیں ،بلکہ انسان جو بھی افعال سر انجام دیتا ہے،ان سب کی کچھ صفات مقرر کی گئی ہیں جو کل سات ہیں : 1) فرض 2) واجب 3) مستحب 4)مباح 5) حرام 6) مکروہِ تحریمی 7) مکروہِ تنزیہی۔ ان سب صفات کو احکامِ شرعیہ کہا جاتا ہے ،یہ احکامِ شرعیہ قرآن و سنت کے دلائل پر مبنی ہیں ،احکام ِایجابیہ یعنی جن کاموں کا حکم دیا گیا ہے اور احکامِ منہیہ یعنی جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ۔ احکام ایجابیہ فرائض، واجبات، سنن اور مستحبات، اسی طرح منہیات یعنی حرام، ناجائز ، مکروہِ تحریمی اور مکروہِ تنزیہی وغیرہ ،انسان ان درجات کے تحت احکام کا مکلف ہے۔
صحيح البخاري (كتاب البيوع ْ، الهلال بين والحرام بين)
عن النعمان بن بشير رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الحلال بين، والحرام بين، وبينهما أمور مشتبهة۔
الموسوعة الفقهية الكويتية (18/ 74)
 الْحَلاَل لُغَةً: نَقِيضُ الْحَرَامِ وَمِثْلُهُ الْحِل وَالْحَلاَل وَالْحَلِيل، وَهُوَ مِنْ حَل يَحِل حِلًّا
وَيَتَعَدَّى بِالْهَمْزِ وَالتَّضْعِيفِ فَيُقَال أَحَلَّهُ اللَّهُ وَحَلَّلَهُ. كَمَا يُقَال هَذَا لَكَ حِلٌّ وَحَلاَلٌ، وَيُقَال لِضِدِّهِ حِرْمٌ وَحَرَامٌ أَيْ مُحَرَّمٌ. (1)
وَالْحَلاَل اصْطِلاَحًا: هُوَ الْجَائِزُ الْمَأْذُونُ بِهِ شَرْعًا. وَبِهَذَا يَشْمَل الْمَنْدُوبَ وَالْمُبَاحَ وَالْمَكْرُوهَ مُطْلَقًا عِنْدَ الْجُمْهُورِ، وَتَنْزِيهًا عِنْدَ الْحَنَفِيَّةِ، مِنْ حَيْثُ جَوَازُ الإِْتْيَانِ بِهَا وَعَدَمُ امْتِنَاعِهِ شَرْعًا، مَعَ رُجْحَانِ الْفِعْل فِي الْمَنْدُوبِ، وَتَسَاوِي الْفِعْل وَالتَّرْكِ فِي الْمُبَاحِ، وَرُجْحَانِ التَّرْكِ فِي الْمَكْرُوهِ
وَالْحَلاَل مُتَضَمَّنٌ فِي الْوَاجِبِ مِنْ حَيْثُ إِنَّ الْوَاجِبَ مُرَكَّبٌ مِنْ جَوَازِ الْفِعْل بِمَعْنَى رَفْعِ الْحَرَجِ مَعَ الْمَنْعِ مِنَ التَّرْكِ، فَاللَّفْظُ الدَّال عَلَى الْوُجُوبِ يَدُل تَضَمُّنًا عَلَى الْجَوَازِ. فَيَكُونُ الْحَلاَل فِي مُقَابَلَةِ الْحَرَامِ مِنْ حَيْثُ الإْذْنُ فِي الأْوَّل وَعَدَمُ امْتِنَاعِهِ شَرْعًا، وَعَدَمُ الإْذْنِ فِي الْحَرَامِ وَامْتِنَاعُهُ شَرْعًا
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (1/ 68)دار الفكر
الحرام: هو ماطلب الشرع تركه على وجه الحتم والإلزام. وقال الحنفية: هو ماثبت طلب تركه بدليل قطعي لاشبهة فيه، مثل تحريم القتل وشرب الخمر والزنا والسرقة. وحكمه: وجوب اجتنابه، وعقوبة فاعله. ويسمى الحرام أيضاً معصية، وذنباً، وقبيحاً، ومزجوراً عنه، ومتوعداً عليه أي من الشرع. ويكفر منكر الحرام۔
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (1/ 69)
المباح: هو ماخير الشرع المكلف بين فعله وتركه، كالأكل والشرب. والأصل في الأشياء الإباحة مالم يرد حظر أو تحريم. وحكمه: أنه لاثواب ولاعتاب على فعله أو تركه، إلا إذا أدى الترك إلى خطر الهلاك، فيجب الأكل مثلاً ويحرم الترك، حفاظاً على النفس۔
ماخوذ از امداد الاحكام(1/33)دار العلوم کراچی

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس