بندہ نے اپنی زوجہ کوزبانی طورپرطلاق دی تھی ۔میری زوجہ سےایک بیٹی بھی ہےجس کی پیدائش24/اکتوبر 2011ءکوہے،اس کے بعد بچندوجوہ ہمارامعاملہ عدالت میں چلتارہااوراب اللہ کےفضل وکرم سےعدالت سے معاملہ ختم کرکےفریقین اپناحل شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں چاہتےہیں۔چنانچہ دریافت طلب امریہ ہے: نمبر۱۔میری بیٹی جواس وقت اپنی والدہ کےپاس ہے۔اس کےنان نفقہ(اخراجات)اوراس کی تعلیم وتربیت کےذیل میں شریعت کےحکم کےمطابق ہماری راہنمائی فرمائیں کہ میری کیاذمہ داری ہے؟
نمبر ۲۔بچی کی پرورش کاحقِ حضانت والدین میں سےکس کوہےاوراس کی ترتیب کیاہے؟
نمبر ۳۔بندہ کی مطلقہ زوجہ(بچی کی والدہ) اگردوسری شادی کرےتوبچی کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
نمبر ۴۔بندہ نےاب تک اپنی مطلقہ زوجہ کامہر بھی ادانہیں کیااورعدت کےزمانہ کاخرچہ بھی ابھی تک ادانہیں کیا،اس کےذیل میں میرےلئےکیاحکم ہے؟
نمبر ۵۔بچی کے والد،دادا،دادی بچی سےملاقات کرناچاہیں تواس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
وضاحت: نمبر ۱۔ابھی تک بچی کوخرچہ نہیں دیاگیاعدالتی فیصلہ کاانتظارکررہےتھے۔
نمبر ۲۔بچی کےخرچہ کےذیل میں فریقین کےمابین کسی مقدارپراتفاق نہیں۔
نمبر ۳۔عدت کےخرچہ کابیوی کی طرف سےمطالبہ تھا۔
نمبر ۴۔ددھیال اورننھیال کےمعیار زندگی میں فرق ہے، ددھیال والے زیادہ مالدارہیں۔
نمبر ۱۔اگربچی کی اپنی ملکیت میں مال نہ ہویا بقدرِکفایت سےکم ہوتوآپ پراپنی استطاعت اوربچی کی کفایت اورضروريات کےمطابق اسراف اورحق تلفی سےبچتےہوئےاس کانان و نفقہ دینا واجب ہے(جس کی مقدارحالات اوراوقات کی تبدیلی کی وجہ سےمختلف ہوتی ہے، لہٰذا ہماری طرف سےفتویٰ میں اس کی حتمی مقدارمقررنہیں کی جاسکتی)البتہ بالغ ہونےتک اس کی پرورش اورتربیت کاحق ماں کوحاصل ہے(جیساکہ نمبر۲تفصیل آرہی ہے۔)
نمبر ۲،۳۔صورتِ مسئولہ میں بالغہ ہونےتک بچی کاحق پروش ماں کوحاصل ہےلیکن اگرماں پرورش نہ کرنا چاہے یاکوئی ایسا کام کرلےجس سے شرعاً اس کا حقِ پرورش ساقط ہوجاتاہو مثلاً کسی ایسے شخص سے نکاح کرلے جو بچی کے حق میں نامحرم ہويا کوئی ایسی ملازمت اختیارکرلےجس سےاس کازیادہ وقت باہرگزرتاہواوربچی کےحقوق ضائع ہونےلگ جائیں تودوسرےنمبرپربچی نانی کےپاس رہےگی اوراگرنانی نہ ہوياوه بچی كواپنى پاس نہ رکھناچاہتی ہوتوبچی دادی کےپاس رہےگی۔
نمبر ۴۔مہرشرعاًبیوی کاحق ہےجس کی ادائیگی شوہرکےذمہ لازم ہوتی ہےلہٰذاآپ اپنی مطلقہ بیوی کامہرفوری طورپراداکریں نیزصورت مسئولہ میں زمانۂ عدت کےخرچہ کی ادائیگی بھی آپ پرلازم ہے۔
نمبر ۵۔ ۔بچی کےوالد،دادااوردادی بچی سے ملاقات کرناچاہیں توکرسکتے ہیں ،ان کوروکنادرست نہیں۔