بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

حقیقی بھائیوں کے ہوتے ہوئے علاتی اور اخیافی بھائیوں کا میراث میں حصہ

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ حقیقی بھائیوں کے ہوتے ہوئے ،علاتی اور اخیافی بھائیوں کا وراثت میں کیا حصہ بنتا ہے؟ یا حقیقی بھائی تو موجود نہیں لیکن اخیافی اور علاتی موجود ہیں ان کو آپس میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ اخیافی بھائی ذوی الفروض میں سے ہیں اور حقیقی و علاتی بھائی عصبات میں سےہیں اور خیفی بھائی حقیقی و علاتی بھائی کی وجہ سے محروم نہیں ہوتاجبکہ علاتی بھائی حقیقی بھائی کی وجہ سےمحروم ہوجاتا ہے نیز مرحوم کے باپ، دادا یا اولاد نہ ہونے کی صورت میں ایک خیفی بھائی ہو تو اس کو وراثت میں سے سدس (1/6) اور اگر ایک سے زائد ہوں تو ثلث (1/3) حصہ ملے گا۔
پھر جو مال بچے گا وہ عصبات میں تقسیم ہوگا، عصبات میں درجہ قرابت اور قوت قرابت کی بنیاد پر حقیقی بھائی کو علاتی بھائی پر ترجیح حاصل ہوگی، اس کے ہوتے ہوئے علاتی کو کچھ نہیں ملے گا لیکن حقیقی بھائی موجود نہ ہونے کی صورت میں علاتی بھائی کو بقیہ وراثت ملے گی، بشرطیکہ کوئی اور سببِ حرمان موجود نہ ہو۔
نوٹ :یہ اصولی جواب ہے، تاہم میراث کے مسائل میں حقیقی صورتحال اور مسئلہ واضح کر کے دارالافتاء سے رجوع کیا جائے ۔ جزاک اللہ خیراً
السراجی فی المیراث (ص 17) مکتبۃ الحرمین
ثم یرجحون بقوۃ القرابۃ اعنی بہ ان ذالقرابتین اولی من ذی قرابۃ واحدۃ ذکراًکا او انثی لقولہ علیہ السلام: ان اعیان بنی الام یتوارثون دون بنی العلات “کالا خ لاب و ام اؤلی من الاخ لاب والاخت لاب
السراجی فی المیراث (ص 15) مکتبۃ الحرمین
واما لاولاد الام فاحوال ثلاث : السدس للواحد والثلث للاثنین فصاعدا، ذکورھم واناثھم بالقسمۃ والاستحقاق سواء، ویسقطون بالولد وولدالابن وان سفل، والاب والجد بالاتفق
الدر المختار (6/ 772) ایچ ایم سعید
(و) السدس (للواحد من ولد الأم والثلث لاثنين فصاعدا من ولد الأم) ذكورهم كإناثهم
الدر المختار (6/ 773)ِایچ ایم سعید
 (يحوز العصبة بنفسه وهو كل ذكر) فالأنثى لا تكون عصبة بنفسها بل بغيرها أو مع غيرها (لم يدخل في نسبته إلى الميت أنثى) فإن دخلت لم يكن عصبة كولد الأم فإنه ذو فرض وكأبي الأم وابن البنت فإنهما من ذوي الأرحام (ما أبقت الفرائض) أي جنسها (وعند الانفراد يحوز جميع المال) بجهة واحدة. ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم)
الفتاوى الهندية (6/ 448)دار الفكر
الثالث – الأخ لأم وله السدس وللاثنين فصاعدا الثلث وإن اجتمع الذكور والإناث استووا في الثلث

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس