بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

حرمین شریفین میں مثل اول پر نماز عصر پڑھنے کے بعد نوافل پڑھنے کا حکم

سوال

حرمین شریفین میں چونکہ عصر کی نماز مثلِ اول کئ فوراً بعد پڑھی جاتی ہے تو کیا نماز کے بعد مثلِ ثانی گزرنے تک حنفی حضرات نوافل پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

مسجدِ حرام یا مسجدِ نبوی میں چونکہ عصر کی جماعت مثلِ اول کے بعد ہوتی ہے ۔اس لیے وہاں موجودگی کی صورت میں صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے عصر کی نماز مسجد کی جماعت کے ساتھ ادا کرنا بہتر ہے اور جب عصر کی نماز پڑھ لی تو اب غروبِ آفتاب تک نفلی نماز کا پڑھنا مکروہ ہے۔
الدر المختار (2/ 45)رشيدية
وكره أي وكره نفل إلخ بعد صلاة فجر وعصر
الدر المختار (2/ 44)رشيدية
 (وكره نفل) قصداولو تحية مسجد (وكل ما كان واجبا) لا لعينه بل (لغيره) وهو ما يتوقف وجوبه على فعله (كمنذور، وركعتي طواف) وسجدتي سهو (والذي شرع فيه) في وقت مستحب أو مكروه (ثم أفسده و) لو سنة الفجر (بعد صلاة فجر و) صلاة (عصر) ولو المجموعة بعرفة (لا) يكره (قضاء فائتة و) لو وترا أو (سجدة تلاوة وصلاة جنازة وكذا)
رد المحتار(2\521) رشيدية
(قوله أفضل المساجد مكة) أي مسجد مكة، وكذا ما بعده إلى قوله الأقدم ح. وفي تسهيل المقاصد للعلامة أحمد بن العماد أن أفضل مساجد الأرض الكعبة لأنه أول بيت وضع للناس، ثم المسجد المحيط بها لأنه أقدم مسجد بمكة ثم مسجد المدينة، لقوله – صلى الله عليه وسلم – «صلاة في مسجدي هذا تعدل ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام» حموي ملخصا
فتاوٰی محمودیہ (5/341) ادارۃ الفاروق کراچی 
 فتاوٰی محمودیہ (5/339) ادارۃ الفاروق کراچی 

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس