بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

جہری نماز میں سرا اور سری نماز میں جہرا پڑھنے کا حکم

سوال

امام جہری نماز میں سورت فاتحہ کاکچھ حصہ مخفی پڑھ لیتاہے یاسری نماز میں کچھ حصہ جہرا پڑھ لیتاہےاب یاد آنے پر جہاں تک پڑھا ہے وہی سے صحیح کرے؟یاشروع سےپہر پڑھے؟ایسی غلطی سے نماز ہوجائے گی یانہیں؟یاسجدہ سہو لازم ہوگا؟اور کہاں تک پڑھنے سے سجدہ سہو لازم ہوتاہے؟نیزکیا اس صورت میں امام اور منفردکی نمازمیں کچھ فرق ہے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں فقہاء کےدرمیان کچھ اختلاف ہے،امام ابو حنیفہ ؒکے نزدیک جہری نما ز میں ایک آیت سرًا اور سری نمازمیں ایک آیت جہرًا پڑھ لینےسے سجدہ سہو لاز ہو جاتاہےاور امام ابو یوسف ؒاور محمد ؒکے نزدیک تین آیات (جہری نماز میں سرًا اورسری نماز میں جہرًا)پڑھنے پر سجدہ سہو آئے گا۔
لہذا اگر امام نے تین آیات یااس سےزائد میں جہروسرکے حکم کی خلاف ورزی کی تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا اورسجدہ سہو نہ کرنے کی صو رت میں نماز کے اعادہ کا حکم دیاجائےگا،اور ایک آیت میں جہر وسرکےحکم کی خلاف ورزی کی تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ سجدہ سہو کر لیا جائے لیکن اگر اس صورت میں سجدہ سہو نہیں کیاتو نماز کے اعادہ کاحکم نہیں دیا جائے گا۔
واضح رہےکہ یاد آنے پر اسی جگہ سے آگے پڑھے ابتدا سے نہ پڑھے، نیز جہر وسر کامذکورہ حکم امام سے متعلق ہے منفرد کےلئے جہر کا حکم نہیں ہے۔
البحر الرائق (2/ 170)رشیدیۃ
 والثاني عشر الجهر على الإمام فيما يجهر فيه والمخافتة مطلقا فيما يخافت فيه واختلفت الرواية في المقدار والأصح قدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين لأن اليسير من الجهر والإخفاء لا يمكن الاحتراز عنه وعن الكثير يمكن وما تصح به الصلاة كثير غير أن ذلك عنده آية واحدة وعندهما ثلاث آيات وهذا في حق الإمام دون المنفرد لأن الجهر والمخافتة من خصائص الجماعة كذا في الهداية۔
الدر المختار (657/2)رشيدية
(والجهر فيما يخافت فيه) للامام (وعكسه) لكل مصل في الاصح، والاصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل) قائله قاضيخان، يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقا) أي قل أو كثر (وهوظاهر الرواية)۔
رد المحتار(657/2)رشيدية
والحاصل أن الجهر في الجهرية لا يجب على المنفرد اتفاقا؛ وإنما الخلاف في وجوب الإخفاء عليه في السرية وظاهر الرواية عدم الوجوب كما صرح بذلك في التتارخانية۔
غنية المستملي (ص:431)
والجهر والمخافتة في محله واجب كماعرف ولوجهر الإمام فيمايخافت أوخافت فيمايجهر قدر ما تجوز به الصلاة يجب سجودالسهوعليه۔
 احسن الفتاوى(31/4)
بشمول حروف محذوفہ تیس حروف یااس سے زیادہ پڑھ لینےسےسجدہ سہو واجب ہوجاتاہے الرحمان تک 29 حروف ہیں لہذا اس سے آگے ایک حرف بھی پڑھ لیا تو سجدہ سہو واجب ہوجائےگا۔  ۔
کذا في خير الفتاوى( 631/2  )  وفتاوى دارالعلوم  دارالعلوم(4 52/)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس