بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

جو بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر میکے میں رہے اس کے نان ونفقہ اور نشوز کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین کہ اگر ایک عورت خاوند کی اجازت کے بغیر بلا عذر شرعی میکے میں رہتی ہو اور نان نفقہ خاوند سے طلب کرتی ہو ۔ کیا شرعاً خاوند پر نان و نفقہ واجب ہے یا نہیں؟ جبکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نان و نفقہ کے وجوب کیلئے صرف نکاح کا ہو نا کافی ہے، خاوند کی اجازت اور شرعی عذر ضروری نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ بیوی کا نان و نفقہ شوہر پر تب لازم ہوتا ہے جب بیوی اپنے آپ کو شوہر کے سپر د کردے لیکن اگر وہ شوہر کی اجازت کے بغیر میکے میں رہتی ہے اور شوہر کے بلانے پر بھی گھر واپس نہیں آتی تو وہ ناشزہ یعنی نافرمان ہے، اور ناشزہ بیوی جب تک شوہر کے گھر نہ آجائے اس وقت تک اس کا نان و نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہیں ہوتا۔
الدر المختار (٥٧٥/٣) سعيد
(لا) نفقة لأحد عشر : مرتدة، ومقبلة ابنه ، ومعتدة موت ومنكوحة فاسدا وعدته، وأمة لم تبوأ، وصغيرة لا توطأ، و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشرة حتى تعود
الفتاوى الهندية (٥٤٥/١) دار الفكر 
وإن نشرت فلا نفقة لها حتى تعود إلى منزله والناشرة هي الخارجة عن منزل زوجها المانعة نفسها منه
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (٨٤/٢) المطبعة الخيرية
(قوله وإن نشرت فلا نفقة لها حتى تعود إلى منزله ) النشوز خروجها من بيته بغير إذنه بغير حق

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس