بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

جمعہ، عیدین اورفرض نمازوں کےبعددعاکاحکم

سوال

اکثر ائمہ مساجددیوبند فرض نمازکےبعدبایں طوردعامانگتےہیں:کہ امام صاحب دعاجہراًمانگتےہیں ، مقتدی آمین کہتےہیں۔بیسیوں کودیکھاگیاہے،کہ ہرنمازکےبعدایساہی کرتےہیں کبھی دعانہیں بهی مانگتے۔ دریافت طلب امریہ ہےکہ
نمبر۱۔امام صاحب کافرض نمازکےبعدجہراًدعامانگنااورپیچھےمقتدیوں کاآمین کہنادرست ہےیانہیں؟
نمبر ۲۔جوامام اکثرایساکرتاہوکبھی برعکس تواس کےمتعلق کیاحکم ہے؟
نمبر ۳۔جوامام کبھی کبھی جہراً کرتاہو،لیکن اکثرسراً تو اس کےمتعلق کیاحکم ہے۔جبکہ مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی شفیع صاحب ؒ نےامام کےفرض نمازکےبعدجہراًدعاکروانےاورمقتدیوں کےآمین کہنےکابڑے شدومد کےساتھ ردکیاہے اوراس دعاکےکئی مروّجہ مفاسدتحریرکیےہیں ۔دیکھئےاحکامِ دعاازمفتی شفیع صاحب ؒ(جواہر الفقہ 2/196 ط:دارالعلوم کراچی )
نمبر ۵۔جمعہ اورعیدین کی نمازکےبعدامام جہراًدعاکراتاہےاورمقتدی آمین کہتےہیں ۔ایساکرناکیساہے۔

جواب

نمبر ۱،۲،۳۔فرض نمازوں کے بعد اجتماعی طور پر دعا کے تمام اجزاء نفسِ دعا ،دونوں ہاتھ اٹھانا، آمین کہناوغیرہ سب احادیثِ طیبہ سے ثابت ہیں ۔البتہ یہ دعاء آہستہ اور چپکے چپکے مانگنا افضل ہے کیونکہ قرآن و سنت میں اس کی زیادہ ترغیب دی گئی ہےاور اگر کبھی کبھی امام بلند آواز سے دعا کرےاور مقتدی اس پر آمین کہیں تو تعلیماً یہ بھی جائز ہے۔مگر اس کو معمول بنا کر مواظبت نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ فرائض کے بعد دعاء کا درجہ فقہاء کی تحقیق کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ سنتِ مستحبہ ہے ۔ لہٰذا اس دعا کو اسی کے درجہ میں رکھتے ہوئے کرنا چاہئے۔بعض لو گ اس دعا کو فرض و واجب کی طرح ضروری سمجھتے ہیں اور اسی درجہ میں اس پر عمل کر تے ہیں سو یہ واجب الترک ہے ۔
نمبر ۴۔ احادیث ِطیبہ سے امام ، مقتدی اور منفرد سب کے واسطے فر ض نماز کے بعد دعا کا سنت ہو نا ثابت ہو تا ہے اور جب سب کے لئے یہ دعا سنت ہے تو فرائض کے بعد امام اور مقتدی جب اس سنت پر عمل کر تے ہوئے دعا کریں گے تو ضمناً خود بخود اجتماع ہو جا ئےگا ، لیکن یہ اجتماع ایک ضمنی چیز ہے اور جا ئز ہے ۔
نمبر ۴۔ احادیث ِطیبہ سے امام ، مقتدی اور منفرد سب کے واسطے فر ض نماز کے بعد دعا کا سنت ہو نا ثابت ہو تا ہے اور جب سب کے لئے یہ دعا سنت ہے تو فرائض کے بعد امام اور مقتدی جب اس سنت پر عمل کر تے ہوئے دعا کریں گے تو ضمناً خود بخود اجتماع ہو جا ئےگا ، لیکن یہ اجتماع ایک ضمنی چیز ہے اور جا ئز ہے ۔
نمبر ۵۔عیدین اور جمعہ کی نمازکےبعددُعا جہرًا یا سرًا مانگنے کی صراحت روایات میں نہیں ملتی ، البتہ احادیث میں عمومی طور پر ہرنماز کے بعد دعاء کے قبول ہونےکا ذکر ہے، نمازِعید بھی اس کے عموم میں داخل ہے اور ہرنماز کے بعد دُعا کرنا ثابت ہے ،اس لئےاس میں عیدین اورجمعہ بھی شامل ہیں ۔
اس لئے جمعہ اور عیدین کی نماز کے بعد بھی وہی حکم ہو گا جو اوپر فرض نمازوں کے بعد دعاء کا تفصیلی حکم ذکر کیا گیا ۔ تاہم چونکہ ان مواقع میں لوگوں کا اجتماع بڑا ہو تا ہے،اورقبولیتِ دعاکا وقت ہو تا ہےنیز ایسے مواقع میں عامۃ المسلمین ، ملک اور اقوامِ عالم کی رشد و ہدایت کے لئے بھی دعا کرنی چاہیے ، اس لئے مکمل اورمختصردعا ء بلند آواز کے ساتھ کر لینے میں کو ئی حرج نہیں ،بلکہ بہتر ہے بشرطیکہ اس کو لاز م نہ سمجھا جائے۔
الصحيح للامام مسلم بن الحجاج(م: 261هـ)(1/414)دارإحياءالتراث العربي بيروت
عن ثوبان،قال:كان رسول الله صلى الله عليه وسلم،إذا انصرف من صلاته استغفرثلاثاوقال:«اللهم أنت السلام ومنك السلام،تباركت ذا الجلال والإكرام».
  جامع الترمذی۔ أبو عيسى محمد بن عيسى،الترمذي(م: 279هـ)(2/187)عشرۃ مبشرۃ
     عن أبي أمامة، قال:قيل يا رسول الله: أي الدعاء أسمع؟قال:«جوف الليل الآخر،ودبر الصلوات المكتوبات»۔
           السنن لابی داودسليمان بن الأشعث الأزدي (م: 275هـ)دارالرسالة العالمية
    عن معاذ بن جبل، أن رسول صلى عليه وسلم أخذ بيده، وقال: «يا معاذ، والله إني لأحبك، والله إني لأحبك» ، فقال: ” أوصيك يا معاذ لا تدعن في دبر كل صلاة تقول: اللهم أعني على ذكرك، وشكرك، وحسن عبادتك “، وأوصى بذلك معاذ الصنابحي، وأوصى به الصنابحي أبا عبد الرحمن۔
إعلاء السنن، العلامة ظفر احمدالعثمانی(م: 1394هـ)(2/ 1002،تا 1004)دارالفکر
 تنبيه:ولعلك قدعرفت بماذكرنا من الأحاديث في المتن ثبوت الدعاء بعد المكتوبة متصلا بهابرفع اليدين لاسيما بحديث علي : ((كان رسول الله إذا سلم من الصلاة قال :اللهم اغفرلي ماقدمت إلخ)) وهو الثامن عشر من الباب ، وحديث ابن الزبير: ((أن رسول الله صلی الله علیه وسلم لم یکن یرفع یدیه حتی یفرغ من صلاته ))… وحدیث أم سلمة : (( أن رسول الله صلی الله علیه وسلم کان یقول إذا صلی الصبح حین یسلم : اللهم إنی أسألک علما نافعا إلخ)… فثبت أن الدعاء مستحب بعد كل صلاة مكتوبة متصلا بها برفع اليدين ، كما هو شائع في ديارنا وديار المسلمين قاطبة۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس