بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

جلد ساز کو پیشگی اجرت دینا

سوال

ميں نےمسئلہ یہ معلوم کرناہے کہ کتابوں کی اشاعت میں بسا اوقات پریس والا یا جلدساز کام کو شروع کرنے سے پہلے یاشروع کرنے کے بعد کام پوراکرنے سے پہلے اُجرت کامطالبہ کرتاہے(اور اس کی وجہ وہ یہ بیان کرتاہے کہ میں نے مٹیریل خریدناہے) تو کیاتکمیل سے پہلے ان کو کچھ یا پوری اُجرت دینا صحیح ہے؟ نیزیہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر اس نے مٹیریل نہ خریدناہو، مٹیریل اس کے پاس موجود ہو، بلکہ کسی اور ضرورت کے تحت یا حفظِ ماتقدم کے پیشِ نظر قبل از تکمیل رقم لینا چاہتاہوتواس کا کیاحکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اصولی طورپر پریس والا اور جلد ساز جس قدر کام مکمل کرکے آپ کے حوالے کرتاجائے گا اسی کی بقدراُجرت کا حق دار بنتا جائے گا، اس سے قبل اسے اجرت کا مطالبہ کرنے کاحق نہیں، ہاں اگر فریقین کے درمیان اجرت پہلےاداکرنےکامعاہدہ ہوا ہے تو معاہدہ کے مطابق (کل یابعض)اجرت اداکرنالازم ہے(چاہے وہ اس اجرت سے مٹیریل خریدے یاکسی اور مقصد کے پیشِ نظر یہ اجرت وصول کرے) اوراگر معاہدہ نہیں ہوا لیکن اجیرکے مطالبہ پر آپ کام مکمل ہونے سے پہلےاجرت اداکرنے پر رضامندہیں توپیشگی اُجرت اداکرنا جائز ہے۔
  الهداية،علي بن أبي بكر الفرغاني المرغيناني(م:593ھ) (3/294)المصباح
باب الأجر متي يستحق قال: “الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معاني ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط، أو باستيفاء المعقود عليه”… ومن استأجر دارا فللمؤاجر أن يطالبه بأجر كل يوم لأنه استوفى منفعة مقصودة، إلا أن يبين وقت الاستحقاق بالعقد؛ لأنه بمنزلة التأجيل، وكذلك إجارة الأراضي لما بينا. ومن استأجر بعيرا إلى مكة فللجمال أن يطالبه بأجرة كل مرحلة؛ لأن سير كل مرحلة مقصود، وكان أبو حنيفة يقول أولا: لا يجب الأجرة إلا بعد انقضاء المدة وانتهاء السفر وهو قول زفر؛ لأن المعقود عليه جملة المنافع في المدة فلا يتوزع الأجر على أجزائها، كما إذا كان المعقود عليه العمل. ووجه القول المرجوع إليه أن القياس يقتضي استحقاق الأجر ساعة فساعة لتحقق المساواة، إلا أن المطالبة في كل ساعة تفضي إلى أن لا يتفرغ لغيره فيتضرر به، فقدرنا بما ذكرنا
  شرح مختصر الطحاوي، أبو بكر الرازي الجصاص(م: 370 هـ) (3/ 387) دار البشائر الإسلامية
والأجرة لا تستحق عندنا إلا باحد ثلاثة معان: إما بشرط التعجيل، [أو بالتعجيل من غير شرط]، أو باستيفاء المنافع. والدليل على انها غير مستحقة بالعقد: قول الله تعالى: {فإن أرضعن لكم فئاتوهن أجورهن}، فاوجب لهن الأجر بعد الرضاع. ويدل عليه قول النبي صلى الله عليه وسلم في حديث أبي هريرة: “أعط الأجير أجره قبل ان يجف عرقه”. وهذه حال فراغه من العمل

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس