بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

جاز کیش کے ذریعے رقم کی منتقلی یا بل جمع کرنے پر دوکاندار کے لئے اجرت لینے کا حکم

سوال

نمبر1— دکان دار کے لئے بجلی وغیرہ کےبل جمع کرنے پر اجرت لینا جائز ہے یانہیں؟
نمبر2—اگر دکان دار پیسے جیز کیش کرنے پر یانکالنے پر اجرت لے تو اس کا شرعی حکم بالتفصیل درکار ہے۔

جواب

جاز کیش کے ذریعے رقم کی منتقلی یا بل جمع کرنے والا شخص اگرکمپنی کی طرف سے ان کے مقرر کردہ نمائندہ(ریٹیلیر) اور وکیل کی حیثیت رکھتاہے جس پر کمپنی انہیں مقرر ہ معاوضہ بصورت ِکمیشن دیتی ہے اور انہیں کسٹمرسے کمپنی کی طرف سے مقرر کردہ رقم سے زائد رقم وصول کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی تو ان کا کسٹمرسے مذکرہ خدمات کی انجام دہی پریا بل جمع کرنے پر طے شدہ رقم سے زائد رقم وصول کرنا شرعاً درست نہیں اس سے اجتناب لازم ہے ۔
البتہ اگر کوئی دکاندار یا کوئی شخص اپناذاتی اکاؤنٹ استعمال کرے اور کمپنی کی طرف سے ایساکرنے کی ممانعت بھی نہ ہوتو ایسی صورت میں اس کے لئے کسٹمر سے طے کرکے اجرت لینے کی گنجائش ہے۔
رد المحتار(9/ 108)رشيدية
وحكمهما أي المشترك والخاص أن المشترك له أن يتقبل العمل من أشخاص؛ لأن المعقود عليه في حقه هو العمل أو أثره فكان له أن يتقبل من العامة؛ لأن منافعه لم تصر مستحقة لواحد، فمن هذا الوجه سمي مشتركا والخاص لا يمكنه أن يعمل لغيره؛ لأن منافعه في المدة صارت مستحقة للمستأجر والأجر مقابل بالمنافع ولهذا يبقى الأجر مستحقا وإن نقض العمل
الدر المختار (9/ 114)رشيدية
(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة… وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل
دالمحتار:  قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس