ہماری کمپنی میں کئی دفعہ مختلف قسم کے باہمی تنازعات پیداہوجاتےہیں جن میں بطورمنیجر/مالک مجھے ان تنازعات کاتصفیہ یافیصلہ کرناپڑتاہے جن میں بعض معاملات گواہی وثبوت یااقرار کی بناپر واضح ہوجاتے ہیں ۔ بعض میں گواہی موجود نہیں ہوتی مگر ملزم اقرار کرلیتاہے ۔
بعض میں گواہی نہیں ہوتی البتہ تحریر ی ثبوت پایاجاتاہے مگر ملزم انکار کردیتاہے ۔بعض میں نہ گواہی ہوتی ہے نہ ہی واضح تحریری ثبوت ہوتاہے ملزم بھی انکار کرتاہے مگر حالات وواقعات سے الزام سچالگ رہاہوتاہے۔ بعض دفعہ دونوں فریقین کےپاس گواہی موجود نہیں ہوتی اور دونوں قسم کھانےکے لئے تیارہوجاتے ہیں ۔ بعض مرتبہ کچھ لوگوں پر کسی جرم کے الزام کی صورت میں سب منکر ہوتے ہیں جب کہ ان میں سے کسی ایک پرچور ہونے /مجرم ہونے پر حالات وواقعات اور قرائن کی بناپر دل کا گمان ہوجاتاہے ۔
نمبر 1:مذکورہ بالامختلف صورتوں میں تنازعات کاتصفیہ وفیصلہ بطور منیجر /مالک مجھے کیسے کرناچاہئے؟ تاکہ شریعت کے مطابق فیصلہ ہو اور میری آخرت خراب نہ ہو ،کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور حق دار کو اس کاحق مل جائے ،اگر میں کوئی غلط فیصلہ کر بیٹھوں تو کیادنیاوآخرت میں میرامواخذہ ہوگا ؟
نمبر2:کیاکمپنی مالکان کسی شخص کو فیصلہ کرنے کاحکم دیں تو کیانہ چاہنے کے باوجود وہ غلط فیصلہ کردے تو کمپنی مالکان گناہ گار ہوں گے ؟
نمبر3:کمپنی مالکان کی طرف سے مختلف منیجر ز کے لئے اپنے شعبے کے لئے افراد کورکھناان سے متعلق امور کو دیکھنااور تنازعات کو حل کرنا متعلقہ شعبے کے منیجر کی ذمہ داری ہے تو کیاایسی صورت میں منیجر تنازع کا فیصلہ کرنے سے انکار کر سکتاہے ؟
نمبر1:۔مذکورہ صورت میں فریقین کے در میان فیصلہ کرنے کے لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ فریقین منیجر کو اپناثالث مقررکریں کہ وہ شریعت کے مطابق جو بھی فیصلہ کرےگا ہم اس کو قبول کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس کے بعد منیجر فیصلہ کرنے کےلئے درجہ ذیل اصولوں کو پیش نظررکھے ۔
الف:۔فریقین میں سے مدعی اور مدعی علیہ کاتعین کرے واضح رہے کہ مدعی اور مدعی علیہ کاتعین بہت اہم اور مشکل کام ہے اس کےلئے کسی مستند عالم دین کی راہ نمائی ضرورحاصل کی جائے ۔
ب:۔فیصلہ کرنے کے بجائے فریقین کو صلح پر آمادہ کرنے کی پوری کوشش کی جائے ۔
ج:۔پہلے مدعی سے گواہی لی جائے اگر وہ گواہی پیش نہ کر سکے تو پھر مدعی علیہ سے قسم لی جائے دونوں سے قسم نہ لی جائے مدعی علیہ اگر قسم اٹھالے تو اس کے حق میں فیصلہ کیاجائے اور اگر مدعی علیہ قسم سے انکار کردے یاابتداء میں ہی اقرار کرلے یامدعی گواہ پیش کردے تو مدعی کے حق میں فیصلہ کیاجائے ۔
د:۔محض قرائن اور اندازے سے کسی کے خلاف فیصلہ نہیں کیاجاسکتا،تحریر کو بعض مواقع پر قبول کیاجاتاہے اور بعض پر نہیں کیاجاتااس لئے پیش آمدہ مسئلہ کی تفصیل بتاکر راہ نمائی حاصل کرلیں ۔
نمبر2:-جس کو فیصلہ کی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے اگر وہ اس کااہل ہے تو اس صورت میں کمپنی کے مالکان گناہ گار نہیں ہوں گے ۔
نمبر3:۔اگر تنازعات کو حل کرنا منیجر کی ذمہ داری میں شامل ہے اور کسی مقدمہ میں فریقین ان کو اپناثالث مقرر کرتے ہیں تو اس صورت میں ان کے لئے اس سے انکار کرنادرست نہیں ۔