بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

تین طلاق کے بعد رجوع کا کیا حکم ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام کہ :میرا نام معا فیہ ولد محمد اقبال ہے اور میرے شوہر کا نام شیرا ز ولد غلام مصطفی ٰ ہے ،شیراز کےساتھ میرا نکاح 2016 میں ہوا ، اس سے میرے دو بچے صائم علی اور حسین علی ہیں ،میرا شوہر نشہ کرتا ہے اور کوئی روزگار نہیں ، مجھے مارتا ہے ، تشدد کرتا ہے اور خرچہ نہیں دیتا ،گزشتہ تقریباًدو سال سے والد کے گھر ہوں اس سے پہلے 2020 سے 2022 کے دوران میرے شوہر نے متعدد مرتبہ مجھے طلاق کا لفظ کہا کبھی نشہ اور کبھی نشہ کے بغیر مجھے اس نے طلاق کا لفظ اکیلے میں متعدد مرتبہ کہا ،،جبکہ طلاق کا لفظ اس نے اہلِ محلہ کے سامنے اور میری ساس والدہ اور ماموں کی موجودگی میں کہا ہے اسی طرح یہ مختلف اوقات میں مجھے 12/15 مرتبہ مجھے طلاق دے چکا ہے ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں مجھے معلوم کرنا ہے کہ: 1- شہزاد سے میرا نکاح باقی ہے ؟۔2-کیا جب تک شیراز لکھ کر طلاق نہ دے اس طرح کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی ؟3-دوسری جگہ نکاح کرنے کے لیے میرا خلعہ لینا لازمی ہے؟4-اگر مجھے طلاق ہو گئی ہے تو میری عدت کیا ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے الفاظ لکھ کر دینا کوئی ضروری نہیں بلکہ زبانی طلاق دینے سے بھی واقع ہو جاتی ہے؛لہذا مذكوره صورت ميں اگر آپ كا شوہر واقعتاً زبانی طلاق کے الفاظ متعدد مرتبہ استعمال کر چکا ہے تو آپ پر تین طلاق واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے ،اب آپ کا اپنے شوہر کے ساتھ رہنا حرام ہے ،نیز نہ تو آپ کے شوہر کو رجوع کا حق حاصل ہے اور نہ ہی آپ دونو ں نیا نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں اور اگر تیسری طلاق کے بعد آپ تین ماہواریاں گزار چکی ہیں تو آپ اپنے اولیاء کی سرپرستی میں دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہیں اس کے لیے آپ کو الگ سے خلع لینے کی ضرورت نہیں ۔
كما قال الله تعالي
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَه} [البقرة: 230]
أحكام القرآن للجصاص (2/ 83)
قوله تعالى فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره فحكم بتحريمها عليه بالثالثة بعد الاثنتين۔
صحيح البخاري (7/ 56) دار طوق النجاة
عن عائشة، رضي الله عنها: أن رفاعة القرظي تزوج امرأة ثم طلقها، فتزوجت آخر، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له أنه لا يأتيها، وأنه ليس معه إلا مثل هدبة، فقال: «لا، حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك»۔
الفتاوى الهندية (1/ 473) دار الفكر
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس