بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

تین طلاقوں کا مسئلہ

سوال

لڑکے نے غصے میں بیوی کو 3 بار طلاق کے الفاظ کہے جبکہ اس کی بیوی بیرون ملک میں تھی ،لڑکی نے ایک بار سنااور فون بندکر دیا، اس کے بعد ڈھائی سال بعد لڑکی گھر واپس آئی ،دونوں ساتھ رہے اور مباشرت بھی کی ۔قرآن وسنت کی روشنی میں یہ بتائیں ایک طلاق شمار ہو گی یاتین ؟رجوع ہو سکتاہے یا نہیں ؟ دوبارہ نکاح کی ضرورت ہے یانہیں ؟ حیض کا مسئلہ بتائیں تین بارہےکہ 90 دن ؟(5) تین ماہ ،یاتین بار حیض کامطلب کیاہے؟

جواب

صورت ِمسؤلہ میں اگر واقعۃً شوہر نے اپنی بیوی کو تین مرتبہ واضح الفاظ میں اس طرح سے طلاق کے الفاظ کہے ہیں کہ اس میں کسی قسم کا شک نہ ہوتو تین طلاقیں واقع ہو کر نکاح ختم ہوگیااور حرمت مغلظہ ثابت ہو چکی ہے،لہٰذااب رجوع نہیں ہوسکتااورآپس میں نکاح بھی نہیں ہوسکتا،البتہ مطلقہ عورت عدت گزارنے کے بعداگر کسی دوسرے آدمی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں مہر کے ساتھ نکاح کرےاور ہمبستری کے بعد دوسرا شوہر فوت ہوجائےیا ہمبستری کے بعدوہ اسےخود طلاق دیدےتو اس دوسرے شوہرکی عدت گزرنے کے بعد دوبارہ سابق شوہر سے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہو سکتا ہے،اس کے بغیر مطلقہ کااپنے سابق شوہرکے ساتھ ملنا، دونوں کارجوع کرنااور آپس میں میاں بیوی کی حیثیت سے اکٹھے رہنا ہرگز جائز نہیں ہے بلکہ حرام اور سخت گناہ ہے۔لہٰذا دونوں پر واجب ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں اور اب تک جو گناہ ہواہے اس پر اللہ تعالی سے خوب توبہ و استغفار کریں،نیز آئندہ اس عمل سے مکمل اجتناب کریں۔
واضح رہےکہ قرآن و سنت کی روشنی میں اکٹھی تین طلاقیں دینا اگرچہ شرعاًناپسندیدہ اور گناہ والاعمل ہےاورحکومت کو اس کے متعلق تعزیری قانون بنانا چاہیے، تاہم قرآن و حدیث اور صحابہ کرام کے فیصلوں کی روشنی میں تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں۔نیزامام اعظم امام ابوحنیفہ،امام مالک،امام شافعی،امام احمدبن حنبل،امام بخاری،امام مسلم الغرض جمہور فقہا ء ؒ اورمحدثینؒ کا یہی مسلک ہےاورسعودی حکومت کے مقرر کردہ علماء بورڈ کا بھی یہی مسلک ہے۔ جہاں تک تعلق ہے عدت کا تو شرعاً اس خاتون کو تین ماہواریاں عدت گذارنی ہے ۔
لما في قوله تعالي [البقرة : 230]
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ}
تفسيرالقرطبي،أبوعبد الله محمد بن أحمدالقرطبي(م:671ھ) (3/147)دارالكتب القاهرة
المراد بقوله تعالى:{فَإِنْ طَلَّقَهَا} الطلقة الثالثة {فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ}.وهذا مجمع عليه لا خلاف فيه۔
صحيح البخاري، محمد بن إسماعيل(م: 256هـ)(7/56) دارطوق النجاة
عن عائشة رضي الله عنها أن رفاعة القرظي تزوج امرأة ثم طلقها فتزوجت آخر فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له أنه لا يأتيها وأنه ليس معه إلا مثل هدبة فقال لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك۔
 الفتاوى الهندية،لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي(1/355) دارالفكر
 كذا في السراج الوهاج رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق…طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان متى كرر لفظ الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد الطلاق۔
النتف في الفتاوى،أبوالحسن علي بن الحسين السُّغْدي(م:461ھ) (1/340) دارالفرقان
أحدهما أن يقول أنت طالق طالق طالق والثاني أن يقول أنت طالق وطالق وطالق والثالث أن يقول أنت طالق أنت طالق أنت طالق والرابع أن يقول أنت طالق ثم طالق ثم طالق فأن كانت المرأة مدخولا بها في هذه الوجوه طلقت ثلاثا وإن لم يكن مدخولا بها طلقت واحدة فإن أراد بالآخرين تكرار الطلاق طلقت واحدة كانت المرأة مدخولا بها أم لم تكن۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس