بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا صحیح طریقہ

سوال

آج کل بعض لوگ تشہد میں شہادت کی انگلی کو ایک مرتبہ  اٹھانے کے بجائے مسلسل بار بار حرکت دیتے ہیں تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ اس عمل میں تین سے چار  طریقے اپناتے  ہوئے لوگ نظر آتے ہیں۔قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ کون سا طریقہ صحیح ہے؟

جواب

تشہدمیں اشہد ان لا الہ الااللہ  پر کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے ، اس طرح کہ دو  انگلیاں ہتھیلی  سے ملی رہیں ، بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کو ملا کر حلقہ بنا لیا جائےاور لا الہ پر انگلی کا اشارہ کریں اور پھر الا اللہ پر انگلی کے اشارے کو ختم کرکے کچھ نیچے کو رخ کردیا جائے اور اس ہیت کو اخیر تک باقی رکھے ،سب انگلیاں کھول کر  نہ پھیلائی جائیں اور نہ ہی انگلی کو بار بار حرکت  دیتے رہے ۔ اور حلقہ بنانے کا دوسرا طریقہ  یہ ہے کہ (53)کا عدد بنا لیا جائے یعنی تینوں انگلیاں ہتھیلی  کے ساتھ ملی رہیں اور انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے ۔
الصحیح لمسلم، کتاب المساجد،صفة الجلوس فی الصلوۃ و کیفیة
عن نافع، عن ابن عمر: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قعد في التشهد وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، وعقد ثلاثة وخمسين، وأشار بالسبابة
ردالمحتار(2/266)مکتبہ رشیدیة
وصفتها: أن يحلق من يده اليمنى عند الشهادة الإبهام والوسطى، ويقبض البنصر والخنصر، ويشير بالمسبحة، أو يعقد ثلاثة وخمسين بأن يقبض الوسطى والبنصر والخنصر، ويضع رأس إبهامه على حرف مفصل الوسطى الأوسط. ويرفع الأصبع عند النفي ويضعها عند الإثبات ۔
المحیط البرھانی(2/128)بیروت
ثم كيف يصنع عند الإشارة؟ حكي عن الفقيه أبي جعفر أنه قال: يعقد الخنصر والبنصر ويحلق الوسطى مع الإبهام ويشير بسبابته، وروي ذلك عن النبي عليه السلام

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس