بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

تراویح میں قرآن سنانے پر حافظ صاحب کو اجرت یا چیز یں بطور ہدیہ دینے کا حکم

سوال

کیا فرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازِتراویح میں ختمِ قرآن کےموقع پرحافظ صاحب اورسامع کوکچھ رقم دی جاتی ہے یاکوئی اورچیزمثلا:کپڑے،مٹھائی وغیرہ توکیاان کالینادرست ہےیانہیں؟راہنمائی فرمائیں۔

جواب

تراویح میں قرآن شریف سنانےپرطےکرکےاجرت لینادیناجائز نہیں اگراجرت کی شرط نہ لگائی ہواور عام رواج بھی اجرت دینےکانہ ہواورسنانےوالےکی نیت بھی اجرت لینے کی نہ ہوتوکچھ لوگ حافظ صاحب کو کچھ ہدیہ دےدیں تولینےدینےمیں کوئی مضائقہ نہیں۔
 رد المحتار9/ 93) رشيدية
(قوله ولا لأجل الطاعات) الأصل أن كل طاعة يختص بها المسلم لا يجوز الاستئجار عليها عندنا لقوله – عليه الصلاة والسلام – «اقرءوا القرآن ولا تأكلوا به» وفي آخر ما عهد رسول الله – صلى الله عليه وسلم – إلى عمرو بن العاص «وإن اتخذت مؤذنا فلا تأخذ على الأذان أجرا» ولأن القربة متى حصلت وقعت على العامل ولهذا تتعين أهليته، فلا يجوز له أخذ الأجرة من غيره كما في الصوم والصلاة هداية. مطلب تحرير مهم في عدم جواز الاستئجار على التلاوة والتهليل ونحوه مما لا ضرورة إليه
الفتاوى الهندية (4/ 508)دارالكتب العلمية
واختلفوا في الاستئجار على قراءة القرآن على القبر مدة معلومة قال بعضهم: لا يجوز، وقال بعضهم: يجوز وهو المختار. كذا في السراج الوهاج
كذا في کفایۃ المفتی (۴/۶۲۰)ادارۃ الفاروق کراچی:و فتاوی دارالعلوم کراچی:(۲/۲۴۶)ادارۃ المعارف کراچی

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس