بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بیوی پرشوہرکےحقوق

سوال

میری بیوی کا نظریہ ہے کہ خاوند کے پاس رہنا اور اس کی خدمت کرنا کوئی فرض نہیں ہے ، لہٰذا اس پر کوئی گناہ نہیں ہو تا ۔کیا ان کایہ نظریہ درست ہے؟

جواب

قرآن وحدیث کی رُوسےجس طرح شوہر کے ذمے بیوی کے بہت سے حقوق واجب ہیں اور ان کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح بیوی کے ذمہ شوہرکے پاس رہنا،اس کی اطاعت کرنا اور اس کی خدمت کرناقرآن وحدیث کی رُو سے واجب ہے، اور شوہر کی نافرمانی کرنا اور اس کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے نکلنا خاتون کے لئے ناجائز اور گناہِ کبیرہ ہے ،رسولِ اکرم ﷺ نے بہت سی احادیثِ مبارکہ میں بیوی پرشوہر کی اطاعت کو واجب قرار دیا اور نافرمانی پر سخت وعید بیان فرمائی، ان احادیث میں سے چند احادیث یہاں نقل کی جاتی ہیں۔ایک موقع پرحضورﷺنےاپنی قبرِ مبارک کے سجدہ سے منع کرتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا:
(میری قبر کوسجدہ ) مت کرنا،اگر میں کسی کو کسی (غیراللہ )کے لئے سجدہ کرنے کاحکم دینے والاہوتا توخواتین کے ذمے اللہ تعالیٰ نے ان کےشوہروں کے جوحقوق مقررفرمائے ہیں ان کے پیشِ نظر بیوی کو حکم کرتاکہ وہ اپنے شوہر کے لئے سجدہ کرے۔(سننِ ابی داود،باب فی حق الزوج علی المراۃ،رقم الحديث:2140).
ایک دوسری حدیث شریف میں ارشاد گرامی ہے:
جب مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پربلائے اور وہ آنے سے انکار کردے جس کی وجہ سے شوہر اس سے ناراض ہوکر رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔(صحیح بخاری،رقم الحديث:5193/صحیح مسلم ،رقم الحديث:122).
اسی طرح ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے بیوی کوشوہر کی اجازت کے بغیرنفلی روزہ رکھنے سے بھی منع فرمایاہے۔یہ بھی ذہن نشین رہناچاہیئے کہ شوہر کی اطاعت اللہ کریم کی خوشنودی اور جنت میں داخل ہونے کا ذریعہ ہے ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: جس خاتون کااس حالت میں انتقال ہوکہ اس کاشوہر اس سے راضی ہوتو وہ خاتون جنت میں داخل ہوگی۔(جامع الترمذی، باب ما جاء في حق الزوج على المرأة، رقم الحديث:1161).
صحيح البخاري،محمد بن إسماعيل(م:256ھ)(1/ 459)محمودیة
 عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح»۔
السنن لأبي داود سليمان بن الأشعث الأزدي(م:275ھ)(1/ 291)محمودیة
عن قيسِ بنِ سعد قال: أتيتُ الحِيرةَ فرأيتُهم يسجدون لِمرْزُبانٍ لهم، فقلتُ: رسولُ الله أحقُّ أن يُسجدَ له، قال: فأتيتُ النبي – صلَّى الله عليه وسلم – فقلت: إني أتيتُ الحِيرَةَ فرأيتُهم يَسجُدُونَ لمرزبانٍ لَهُمْ، فأنت يا رسولَ الله أحقُّ أن نسجُدَ لك، قال: “أرأيتَ لو مررتَ بقبري أكنتَ تَسجُدُ له؟  قال: قلت: لا، قال: “فلا تَفْعَلُوا، لو كنتُ آمراً أحداً أن يَسجُدَ لأحدٍ لأمرتُ النِّساءَ أن يسجُدْنَ لأزواجِهِنَّ، لِمَا جَعَل الله لهم عليهنَّ من الحق”۔
الجامع لمحمد بن عيسى الترمذي(م: 279ھ)(1/219)عشرة مبشرة
عن أم سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة»۔
المصنف لأبي بكر بن أبي شيبة(م: 235ھ)(2/ 341)مكتبة الرشد-الرياض
عن ابن عمر، قال: أتت امرأة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا نبي الله، ما حق الزوج على زوجته؟ قال: «لا تصوم إلا بإذنه إلا الفريضة، فإن فعلت أثمت ولم يقبل منها»۔
الدر المختار،العلامة علاء الدين الحصكفي(م: 1088ھ)(6/ 62)سعيد
[فروع] استأجر امرأته لتخبز له خبزا للأكل لم يجز، وللبيع جاز صيرفية۔
رد المحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252ھ)(6/ 62)سعيد
(قوله لم يجز) ؛لأن هذا العمل من الواجب عليها ديانة «لأن النبي – صلى الله عليه وسلم – قسم الأعمال بين فاطمة وعلي، فجعل عمل الداخل على فاطمة وعمل الخارج على علي»۔

فتوی نمبر

واللہ اعلم

)

(

متعلقہ فتاوی

6

/

49

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس