بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بیوی شوہر پر جھوٹا الزام لگائے تو شوہر کیا کرے؟

سوال

ایک عورت جس نے اپنے شوہر پر ناجائز تعلقات کے الزام لگائے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں  مگر وہ خاتون اپنی غلطی ماننے کے لیے بالکل تیار نہیں ہے۔مذکورہ بالا شوہر کو ایسی بیوی کے ساتھ کیسا رویہ رکھنا چاہیے؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت ِ حال میں شوہر کو چاہیے کہ وہ بیوی کی اصلاح کی ہر ممکن کوشش  کرے اور اس کو سمجھائے کہ جھوٹے الزامات سے باز رہے اور جو کچھ ہو چکا اس پر اللہ تعالی کے حضور توبہ کرے، اگر شوہر اس کی اصلاح کی کوشش کرتا رہے اور اس کی بد اخلاقی پر صبر کرتا رہے  تو اللہ تعالی  کی طرف سے اجر عظیم کامستحق ہو گا ۔  تاہم اگر اس صورتحال میں شوہر کے لیے بیوی کے ساتھ رہنا  ممکن نہ ہو تو طلاق دینے کی گنجائش ہے  اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک طلاق دے کر چھوڑدے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے، خود بخود جدائی ہو جائے گی۔
قال اللہ تعالی
{الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللہ} [البقرة: 229]
أحكام القرآن للجصاص ،احمد بن علی الرازی(م:370ھ)(1/516)قدیمی کتب خانہ
قال الله عز وجل: {الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان} قال أبوبكر: قد ذكرت في معناه وجوه: أحدها أنه بيان للطلاق الذي تثبت معه الرجعة۔  يروى ذلك عن عروة بن الزبير وقتادة. والثاني: أنه بيان لطلاق السنة المندوب إليه.۔
 الكبائر للذهبي،محمد بن احمد(م:748)(ص: 179)بیروت
وقال صلى الله عليه وسلم أيما رجل صبر على سوء خلق امرأته أعطاه الله الأجر مثل ما أعطى أيوب عليه السلام على بلائه۔
الفتاوی الھندیۃ،لجنۃ علماء برئاسۃ نظام ا لدین افندی(1/348)رشیدیۃ
(أما) الطلاق السني في العدد والوقت فنوعان حسن وأحسن فالأحسن أن يطلق امرأته واحدة رجعية في طهر لم يجامعها فيه ثم يتركها حتى تنقضي عدتها أو كانت حاملا قد استبان حملها والحسن أن يطلقها واحدة في طهر لم يجامعها فيه ثم في طهر آخر أخرى ثم في طهر آخر أخرى كذا في محيط السرخسي۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس