بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بیوہ، بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان تقسیمِ میراث

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے کہ ہمارے والد کا انتقال ہوا، انہوں نے ترکہ میں /703،00،000 روپے کے بقدر مکان/فلیٹس چھوڑے۔ ہم چھ بھائی ، دو بہنیں اور ایک والدہ وارث ہیں ، ہماری وراثت کے حصے متعین فرمادیں ، جزاک اللہ خیرا

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کے کل ترکہ میں سے حقوق متقدم علی المیراث یعنی تجہیزوتکفین ،قرض اور وصیت کی ادائیگی کے بعدبقیہ کل مال کا آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوہ کو دینے کے بعد باقی مال بیٹے اور بیٹیوں میں ایک اور دو کی نسبت سے تقسیم کیا جائے یعنی ہر بیٹے کو دو اور بیٹی کو ایک حصہ دیا جائے۔
مذکورہ اصول کے مطابق سوال میں دی گئی ترکہ کی رقم حسبِ ذیل تقسیم ہوگی۔

بیوہ:    8787500

ہر بیٹے کو:   8787500

ہربیٹی کو:   4393750

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس