بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بینک کی طرف سے ملنے والا ہدیہ استعمال کرنا

سوال

بینک ( جس میں اپنا اکاؤنٹ بھی نہ ہو) سے دیا گیا تحفہ( مثلا شٹیشنری وغیرہ) استعمال میں لانا جائز ہے یا نہیں ؟ جبکہ بینک کے آمدنی اکثر سود پر مشتمل ہوتی ہے۔

جواب

ایسےادارےجن کااکثرمال حلال ہوان کی طرف سےدیاجانےوالاھدیہ/گفٹ قبول کرناجائزہے۔سودی بینک کےپاس سودسےحاصل ہونےوالی رقم کےساتھ دیگرحلال اموال بھی ہوتےہیں جوکہ عموماًسودکے مقابلے میں زیادہ ہوتےہیں لہٰذا ایسےبینک کی طرف سےدیاجانےوالاھدیہ/گفٹ استعمال کرناجائزہے۔
تکملۃ فتح الملھم(1/389)دارالعلوم کراچی
إن مال البنک۔۔۔غالبہ حلال،لأن غالبہ من رأس المال والودائع والمفروض فیہ إنہ حلال۔
فقہ البیوع (2/1027)معارف القرآن
وإن أموال البنک الربوی مخلوطۃ بالحلال والحرام۔فإن منھارأس المال… منھاالأموال المودعۃ… ومنھا إیرادات البنک وعوضاً عن الخدمات الجائزۃ… وفیھا إیرادات الغالبۃ الحاصلۃ من تعاملاتہ الربویۃ۔
الفتاوى الهندية (5/421)دارالکتب العلمیۃ بیروت
اهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس