بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بہن بھائی کو چھوڑ کر اپنی ساری جائیداد بیٹیوں میں تقسیم کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے کہ میں میری سات (7) بیٹیاں ہیں اور ماشاء اللہ سب شادی شدہ اور صاحب اولادہیں بیٹا نہیں ۔ تقریبا دس سال پہلے بیوی کے مشورہ سے ساری جائید اد سب بیٹیوں کے نام کر دی۔ یہ سب میں نے معاشرہ کے حالات کو دیکھ کر کیا۔ اب احساس ہور ہا ہے کہ میری دو بہنیں اور ایک بھائی ہیں ان کو کچھ نہیں دیا۔ اب اس بارے میں مجھے شرعی طور پر مشورہ دیں کہ میں کیا کروں کہ آگے میری پکڑ نہ ہو۔

جواب

کسی وارث کو محروم کرنے کی نیت سے بعض ورثاء کو زندگی میں ساری جائیداد دیدینا گناہ ہے ایسی صورت میں سائل کو چاہئے کہ بہنوں اور بھائی کو بھی مال دے کر ان کو راضی کرے اور اگر وارثوں کو محروم کرنے کی نیت سے بیٹیوں کو ھبہ نہیں کیا، بلکہ کسی شرعی ضرورت کے بناء پر کیا تو اس کی گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ ھبہ کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس کو جو کچھ دیں، وہ تقسیم کر کے باقاعدہ عملاً مالکانہ قبضہ کے ساتھ دیں، اگر قابل تقسیم چیز کو تقسیم کئے بغیر مشترک طور کئی افراد کو ھبہ کیا یا تقسیم تو کیا لیکن عملاً مالکانہ قبضہ کیسا تھ نہیں دیا، تو ھبہ مکمل نہیں ہوگا۔
الفتاوى الهندية (٣٩/٤) دار الفكر
ولو وهب رجل شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض في ذلك لا رواية لهذا في الأصل عن أصحابنا، وروي عن أبي حنيفة – رحمه الله تعالى – أنه لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل له في الدين، وإن كانا سواء يكره ، وروى المعلى عن أبي يوسف – رحمه الله تعالى – أنه لا بأس به إذا لم يقصد به الإضرار، وإن قصد به الإضرار سوى بينهم يعطى الابنة مثل ما يعطي للابن وعليه الفتوى هكذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار كذا في الظهيرية … ولو كان الولد مشتغلاً بالعلم لا بالكسب، فلا بأس بأن يفضله على غيره
تكملة فتح الملهم (۷۱/۲) دار العلوم کراچی
فالذي يظهر لهذا العبد الضعيف: أن الوالد إن وهب لأحد أبنائه هبة أكثر من غيره اتفاقا أو بسبب علمه أو عمله أو بره بالوالدين من غير أن يقصد بذلك إضرار الآخرين، لا الجور عليهم، كان جائز اعلى قول الجمهور وهو محمل أثار الشيخين وعبد الرحمن بن عوف،  أما إذا قصد الوالد الإضرار أو تفضيل أحد الأبناء على غيره بقصد التفضيل من غير داعية مجوزة لذلك فإنه لا يبيحه أحد
الدر المختار (٦٨٨/٥) سعيد
شرائط صحتها ( في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميز اغير مشغول)

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس