ایک مسئلہ کے بارے میں راہنمائی مطلوب ہے ،ایک بوڑھی عورت جس نے تقریباً 28/30 سال قبل بچہ جنم دیا تھا ،جب اس بچے کی شادی ہوئی تو اس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا اس عورت کی بیٹی کی بھی شادی ہوگئی تھی اس کے ہاں بھی بیٹی پیدا ہوئی ،وہ بوڑھی عورت اپنے پوتے اور نواسی کو گود میں لے کر اپنے دودھ کے ساتھ لگاتی تھی ۔کیا اس بوڑھی عورت کے پوتے اور نواسی کا آپس میں نکاح جائز ہے یا نہیں ؟
حرمتِ رضاعت کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ یقینی طور پر بچہ کا دود پینا ثابت ہو اور مرضعہ کا دودھ بھی ہوٍ،صرف شک کی بنا پر حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۔
صورتِ مسئولہ میں اگر دودھ پلانے والی خاتون کا پوتے اور نواسی کو اپنے پستان منہ میں دیتے وقت دودھ نہیں اترا ہو اتھا تو ایسی صورت میں حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی اور ان کا آپس میں نکاح درست ہوگا ۔
اگر یہ صحیح ہے کہ آپ کے لڑکے نے آپ کی والدہ کے صرف پستان منہ میں لیے تھے اور دودھ نہیں نکلا تھا تو آپ کے لڑکے کی شادی آپ کے بھائی کی لڑکی سے ہو سکتی ہے۔
مسند أحمد (40/ 200)
عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ” يحرم من الرضاع ما يحرم من الولادة
رد المحتار (3/ 212)
وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك
فتاویٰ عثنمانی(2،241)