بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

بجلی وپانی کے بل کو مکان کے کرایہ میں محسوب کرنا

سوال

میں نے ایک مکان کرایہ پر دیا ہے اور یہ طےپا یا کہ بجلی پانی کا بل کرا یہ دار اداکرےگا لیکن اس نے یہ بات بھی کہی کہ پانی کا بل سات سو روپے دوں گا جبکہ بل اس سے زائدآتا رہتا تھا اور زائد رقم مالک مکان اداکرتا رہا مگر اب بل سات سو سے کم آتا ہےتو آیا اس صورت میں مالک مکان پورے سات سو لے سکتا ہے یا نہیں ؟
نوٹ: بل ادائیگی سے مراد یہ ہے کہ کرا یہ دار بل کی رقم مالکِ مکان کو دےگا اور ما لک مکان بل محکمہ یا اس کے آ فس میں جمع کرائے گا ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چونکہ یہ سات سو روپے آپ خودوصول کر رہے ہیں تو حکماً یہ رقم کرایہ کا حصہ بن کر اسی میں داخل اور محسوب ہوگی،اس لئے شرعاً آپ کرایہ بشمول سات سو روپے وصول کرسکتے ہیں ،خواہ پانی کا بل سات سو روپے سے کم آئے ۔بہتر ہےآپ کرایہ دار سے یہ معاملہ طے کر لیں کہ کرایہ میں 700 روپے ڈال کر مجموعی کرایہ اتنا ہے اور پانی یا بجلی وغیرہ کی ادائیگی ہمارے ذمہ ہے ۔
الدر المختار،العلامة علاء الدين الحصکفی(م: 1088ھ)(6/ 79) سعید
(وعمارة الدار) المستأجرة (وتطيينها وإصلاح الميزاب وما كان من البناء على رب الدار) وكذا كل ما يخل بالسكنى۔
ردالحتار،العلامة ابن عابدین الشامی(م:1252ھ)(6/ 79) سعید
مطلب إصلاح بئر الماء والبالوعة والمخرج على المالك وإخراج التراب والرمرفاد على المستأجر… وتفريغ البئر إذا امتلأت على المالك بلا جبر أيضا۔۔۔.(قوله والبالوعة والمخرج)…. وكذا تفريغهما، ولو امتلأ من المستأجر على المالك۔۔۔ وقال في الولوالجية: وأما البالوعة وأشباهها فليس على المستأجر تفريغها استحسانا… وفيها وتسييل ماء الحمام وتفريغه على المستأجر وإن شرط نقل الرماد والسرقين رب الحمام على المستأجر لا يفسد العقد، وإن شرط على رب الحمام فسد اه فتأمل، ولعله مفرع على القياس أو مبني على العرف۔
الفتاوى الهندية،نظام الدين البلخي(4/455)دارالفكر
وإصلاح بئر الماء والبالوعة والمخرج على رب الدار ولا يجبر على ذلك وإن كان امتلأ من فعل المستأجر وقالوا في المستأجر إذا انقضت مدة الإجارة في الدار تراب من كنسه فعليه أن يرفعه لأنه حدث بفعله فصار كتراب وضعه فيها وإن كان امتلأ خلاؤها ومجاريها من فعله… وجعلوا نقل ذلك على صاحب الدار للعرف والعادة بين الناس أن ما كان مغيبا في الأرض فنقله على صاحب الدار فحملوا ذلك على العادة وإن كان أصلح المستأجر شيئا من ذلك لم يحتسب له بما أنفق وكان متبرعا هكذا في البدائع۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس