بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

ایام حیض یا نفاس میں ہمبستری کرنا

سوال

غلبہ شہوت  کی حالت میں بندہ اپنی بیوی کے  پاس موجود ہے مگر بیوی کو حیض یا نفاس ہے جس کی وجہ سے مجامعت ممکن نہیں،  آیا بندہ حیض کی حالت میں بیوی کے ناف سے گھٹنے تک بدون الفرج استمتاع کر سکتا ہے  یا نہیں اور بیوی کی رانوں سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے یا نہیں ؟ یہ بات تو یقینی ہے کہ مجامعت نہیں کر سکتاہے۔

جواب

نفاس اور حیض کی حالت میں بیوی کے ساتھ ناف اور گھٹنے کے درمیان بغیر  حائل کے استمتاع کرنا جائز نہیں، البتہ اگر کوئی کپڑا حائل ہو تو گنجائش ہے۔
رد المحتار،ابن عابدین الشامی(م:1252ھ)(1/ 292)ایچ۔ایم۔سعید
ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها كما في البحر (قوله يعني ما بين سرة وركبة) فيجوز الاستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل، وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء۔
تبيين الحقائق، فخر الدين الزيلعي(م: 743ه) (1/ 163،164)بیروت
(وقربان ما تحت الإزار) أي ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها لقوله تعالى {ولا تقربوهن حتى يطهرن} [البقرة: 222] وتحرم المباشرة ما بين السرة والركبة عند أبي حنيفة وأبي يوسف وقال محمد يجوز له الاستمتاع منها بما دون الفرج لقوله تعالى {ويسألونك عن المحيض قل هو أذى فاعتزلوا النساء في المحيض} [البقرة: 222] والمحيض هو موضع الحيض وهو الفرج ولقوله – عليه الصلاة والسلام – «اصنعوا ما شئتم إلا الجماع» ولنا قوله – عليه الصلاة والسلام – «للذي سأله عما يحل له من امرأته وهي حائض، لك ما فوق الإزار»۔
  البحر الرائق،ابن نجیم المصری(م:970ھ)(1/ 207)رشیدیۃ
(قوله: وقربان ما تحت الإزار) أي ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها، أما حرمة وطئها عليه فمجمع عليها لقوله تعالى {ولا تقربوهن حتى يطهرن} [البقرة: 222] ووطؤها في الفرج عالما بالحرمة عامدا مختارا كبيرة لا جاهلا ولا ناسيا ولا مكرها فليس عليه إلا التوبة والاستغفار۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس