بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

اگربالغہ عورت اولیاء کی رضامندی کے بغیر نکاح کرے؟

سوال

ولی کی اجازت کے بغیراگر کوئی عورت دو گواہوں کی موجودگی میں کسی شخص سے نکاح کرے تو کیا یہ نکاح شرعا درست ہوجائےگا؟

جواب

عمومی حالات میں مسلمان خاتون کے لئے بہتر یہ ہے کہ اپنے اولیاء کی رضامندی اور سرپرستی میں نکاح کرے ، ان کی اجازت کے بغیر نکاح کرناشریعتِ مطہرہ میں پسندیدہ نہیں ہے۔تاہم اگرکوئی با لغ خاتون اپنے اولیاء کی رضامندی کے بغیر ایسے مرد سے نکاح کرلے جو اس کا کفوہو(یعنی پیشہ، مال ودولت، دینداری، حسب ونسب میں اس کے برابر یا اس سے بہترہو) تو یہ نکاح شرعاً منعقد ہوجائے گا، اور اگر وہ مرد اس کاکفونہ ہوتونکاح منعقد نہیں ہوگا۔
سنن ابن ماجه،أبوعبد الله محمد بن يزيد(م: 273هـ)(1/606)دارإحياء الكتب العربية
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تزوج المرأة المرأة، ولا تزوج المرأة نفسها، فإن الزانية هي التي تزوج نفسها»۔
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(3/55)دارالفكر
(وهو) أي الولي (شرط) صحة (نكاح صغير ومجنون ورقيق) لا مكلفة (فنكاح حرة مكلفة بلا) رضا (ولي) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا  (وله) أي للولي (إذا كان عصبة) ولو غير محرم كابن عم في الأصح خانية، وخرج ذوو الأرحام والأم والقاضي (الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح (مالم) يسكت حتى (تلد منه) لئلا يضيع الولد وينبغي إلحاق الحبل الظاهر به (ويفتى) في غير الكفء (بعدم جوازه أصلا) وهو المختار للفتوى (لفساد الزمان)
ردالمحتار،العلامة ابن عابدين الشامي(م:1252هـ)(3/57)دارالفكر
(قوله بعدم جوازه أصلا) هذه رواية الحسن عن أبي حنيفة، وهذا إذا كان لها ولي لم يرض به قبل العقد، فلا يفيد الرضا بعده بحر

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس