بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

اولاد اور بیوہ کے ہوتے ہوئےپوتےاوربہووراثت میں حصہ دار نہیں ہیں

سوال

ہم چھ بھائی اورایک بہن ہے، ایک بھائی کاانتقال والد صاحب ہی کی زندگی میں ہوگیا تھاان کاایک بیٹا اوربیوہ ہیں، اب جب کہ والدصاحب کابھی انتقال ہوگیا ہے۔کیا پوتے اوربہو کا ہمارےوالدصاحب کی میراث میں حصّہ بنتا ہےیانہیں؟

جواب

مذکورہ بالا صورت میں آپ کےفوت ہوجانےوالےبھائی کی اولاداور ان کی بیوہ آپ کےوالد صاحب کی وراثت اورترکہ میں حقدارنہیں ہیں،البتہ اگر آپ کےمرحوم بھائی نےاپنا ترکہ چھوڑا ہےتووہ ان کی اولاداوربیوہ کوملےگا۔نیزاگرآپ کےبہن بھائیوں میں سےعاقل بالغ حضرات اپنےاختیارسےاپنےحصّہ میں سے کچھ حصّہ بھائی کی اولاد کودیتےہیں تویہ ان کی طرف سےنیکی اورحسنِ سلوک ہوگا، جبکہ وہ ضرورت مندبھی ہوں۔
عمدة القاري ،للعلامةبدر الدين العينى(م: 855ھ)(23/ 238) دار إحياء التراث العربي 
ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم يكن دونهم ولد ذكر ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم يرثون كما يرثون ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن۔
السراجی فی المیراث سراج الدین محمد بن عبدالرشيد (ص:15) المصباح
الأقرب فالأقرب یرجّحون بقرب الدرجة أعنی :أولهم بالمیراث جزءالمیت أي البنون ثم بنوهم۔
الفتاوى الهندية (6/ 452) رشيدیة
إذا اجتمعت العصبات بعضها عصبة بنفسها وبعضها عصبة بغيرها وبعضها عصبة مع غيرها فالترجيح منها بالقرب إلى الميت لا بكونها عصبة بنفسها۔
البحر الرائق، ابن نجيم المصري (م: 970هـ) (8/ 568) دار الكتاب الإسلامي
ألا ترى أنه يقوم مقامه في الولاية عند عدم الأب ويقدم على الإخوة فيه فكذا في الميراث وهو قول أبي بكر الصديق وابن عباس وعائشة وأبي موسى الأشعري وأبي الدرداء وأبي الطفيل وابن الزبير ومعاذ بن جبل وجابر بن عبد الله وجماعة آخرين منهم – رضي الله عنهم – وبه أخذ أبو حنيفة.فقط۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس