بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

استصناع موازی کا مسئلہ

سوال

میرے ایک کا روباری دوست نے بتایاکہ ہم اپنے کو لڈ سٹور کےلئے بنی بنائی تیارچھت ڈ لواناچاہتے ہیں ۔ ہم نے مختلف لوگوں سے چھت ڈلوانے کی کو ٹیشن لی ہوئی ہیں ۔جس میں کام کرنے کاریٹ ( میٹریل سمیت)فی مربع فٹ کے لحاظ سے ہے ۔ عام طورپر جوبھی کنسٹرکشن کمپنی کام کرتی ہیں وہ ایڈ وانس رقم لے کر کام کرتی ہے یازیادہ سے زیادہ دوماہ کا ادھار کرتے ہیں ۔ اس دوست نے مجھ سے پوچھاکہ کیا آپ ہمیں یہ کام لمبے عر صے کے ادھار پر کرکے دے سکتے ہیں ۔میرے ہاں کہنے پر اس نے رائل انٹرپر ائزکنسٹرکشن کمپنی (جس پارٹی ) کاریٹ میٹریل سمیت فی مربع فٹ کے حساب سے کم تھا اس سے بطور میرے وکیل ریٹ طے کرلیا اور میں نے بھی میٹریل سمیت فی مربع فٹ کے حساب سے اپنا منافع رکھ کر اس دوست سے ریٹ طے کرلیا ۔جس کی ادائیگی کام مکمل ہونے پر 3سال میں ہر ماہ دو لاکھ بائیس ہزار روپے قسط کے طورپر مجھے اداکریں گے ۔یہ چھت ڈالنے کا پرو جیکٹ دوماہ میں مکمل ہو جائے گا ۔زبانی کلامی بات طے ہوگئی اور ایک سادہ کاغذ پر لکھ لی گئی ۔
میں نے ایک سفر پر جاناتھا تو میں نے اپنے دوست کو پانچ پانچ لاکھ کے دس چیک اپنی کمپنی کے نام کے دئیے اور کہا کہ آپ ہماری کمپنی کے نام پر سامان خریداری کرتے ہوئے جو سیلز ٹیکس لگے ہم بعد میں اس سیلز ٹیکس کو ایڈ جسٹ کرواسکیں ۔ اس نے میرے سفرکے دوران رائل انٹر پر ائز کنسٹر کشن کمپنی کو میری طرف سے کہا کہ آپ کو جس خریداری پر سیلز ٹیکس رسید مل سکتی ہے اس خریداری کو میری کمپنی کے نام سے خریدیں تاکہ بعد میں اس سیلز ٹیکس کو ایڈ جسٹ کروایاجاسکے ۔ اب وہ ساری خریداری مکمل ہوچکی ہے ۔جس میں سے تقریباًچالیس فیصد خرید اری کی سیلز ٹیکس انوائس مجھے ملی ہیں ۔میں نے رائل انٹر پرائزکنسٹر کشن کمپنی سے براہ راست کوئی معاہدہ /بات چیت نہیں کی ۔میں نے کسی کو براہ راست کوئی ادائیگی نہیں کی بلکہ تمام ادائیگی اور معاملات صرف میرے دوست سے کئے ہیں ۔میں سفر سے واپسی پر وہاں کام کی جگہ پرگیا،میں نے اپنے دوست سے پوچھا کہ میرامال کہاں پڑاہے ؟انہوں نے چھت کاسامان دیکھا یاوہاں سارامیٹریل پڑاہواتھا ، اس کے ذہن میں بھی یہی بات ہے کہ وہ میری طرف سے کام کر وارہے ہیں ۔اب کام تقریباً مکمل ہوچکاہے میں ان کو کچھ انوائسز بھی کرچکاہوں ۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں ۔
نمبر1:۔میں نے جس طریقے سے کاروباری معاملہ اپنے دوست سے کیاہے ،کیا اس طریقے سے حاصل ہونے والا منافع شرعی طور پر میرے لئے جائز ہے ؟یاصرف اصل رقم ہی وصول کرناہوگی ؟
نمبر2:۔اگر مذکورہ بالاطریقہ کار شرعی طورپر درست نہیں تو اب جب کہ کام تقریباً مکمل ہوچکاہے اس معاملے کو شریعت کی روشنی میں کس طرح ٹھیک کیاجاسکتاہے جس سے منافع میں غیر شرعی عناصر ختم ہو جائیں؟

جواب

سوال میں ذکرکردہ دونوں معاملےاگرجداجداہیں،باہمی مربوط نہیں ہیں اورایک معاملہ کو دوسرے کے ساتھ مشروط نہیں کیاگیا ہےتوشرعاً ایساکرناجائز ہےبشرطیکہ جب تک چھت تیارکرکے اس دوست کے حوالے نہ کی جائے اس وقت تک چھت کی تعمیرکے سلسلے میں خریدی گئی اشیاء اور سازوسامان آپ کی ملکیت سمجھی جائیں اور پیش آمدہ نقصان کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔
الدرالمختار،العلامةعلاءالدين الحصكفي(م:1088هـ)(5 /225)سعید
(والمبيع هو العين لا عمله) خلافا للبردعي (فإن جاء) الصانع بمصنوع غيره أو بمصنوعه قبل العقد فأخذه (صح) ولو كان المبيع عمله لما صح (ولا يتعين) المبيع (له) أي للآمر (بلا رضاه فصح بيع الصانع) لمصنوعه (قبل رؤية آمره) ولو تعين له لما صح بيعه (وله) أي للآمر (أخذه وتركه) بخيار الرؤية
فقه البيوع ، المفتي محمد تقي العثماني العثمانی حفظہ اللہ (1/605،601)معارف القرآن کراتشی
والمصنوع قبل التسلیم ملک للصانع… إن المصنوع قبل التسلیم مضمون علیہ فیتحمل الصانع جمیع تبعات الملک من صیانتہ وحفظہ فإن ھلک قبل التسلیم ھلک من مال الصانع… أماإذا لم یکن ھناک شرط من المستصنع أن الصانع یصنعہ بنفسہ ، فیجوز لہ أن یفوض العمل إلی غیرہ ، أو یعقد مع  أخر استصناعا موازیا، ولکن یجب أن لا یکون ھناک ربط بین العقدین ، وأن تکون الحقوق والالتزامات الناشئۃ عن الاستصناع الموازی مستقلۃ عن الاستصناع الأول ، بمعنی أن الصانع إن أخل بالتزاماتہ فی الاستصناع الموازی ، فإن الصانع فی الاستصناع الأول لایتحلل من التزاماتہ

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس