ایک سائل کے چند سوالات ہیں۔ جوابات عنایت فرمائیے۔
نمبر۱۔ لندن سے ڈائریکٹ فلائٹ ہے جدہ کے لیے۔ احرام کا کیا حکم ہوگا؟
نمبر۲۔ ہوٹل پہنچتے ہی اگر عمرہ نہ کریں بلکہ غسل اور آرام کرکے عمرہ ادا کریں تو جائز ہوگا؟
نمبر۳۔ عمرہ کی نیت کے ساتھ ۲ رکعت پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ کیا صرف تلبیہ پڑھنا کافی ہوگا یا دورکعت نفل ضروری ہیں؟
نمبر۴۔ بیٹا جس کی عمر ۴ سال ہے اس کو اپنے ساتھ عمرہ کروانا چاہتے ہیں۔ اس کے احکاما ت کیا ہیں؟
نمبر۵۔ کوئی کتاب جس میں عمرے کے احکامات آسان انداز میں درج ہوں کی طرف رہنمائی فرمادیں۔
نمبر۱۔ ایسی صورت میں لندن ایئر پورٹ سے احرام باندھ کر جائیں، تاکہ میقات سے بغیر احرام کے گزرنا لازم نہ آئے،البتہ لمبا سفر ہونے کی وجہ سے ممنوعاتِ احرام سے بچنا مشکل ہو ،تو لندن سے احرام کا لباس پہن کر تلبیہ اور نیت کے بغیر روانہ ہو جائیں اور میقات کے قریب نیت اور تلبیہ پڑھ لیں ۔
نمبر۲۔ مکہ مکرمہ پہنچ کر فوراً عمرہ ادا کرنالازم نہیں،لہٰذا ہوٹل پہنچ کر کچھ آرام کے بعد عمرہ ادا کرنا بہتر ہے،تاہم ممنوعاتِ احرام سے بچنا بہر حال لازم ہے،اسی طرح غسل وغیرہ کرنےمیں بھی احتیاط ضروری ہے۔
نمبر۳۔ عمرہ کی نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے اور نفل پڑھنا مستحب ہے ضروری نہیں ۔
نمبر۴۔ چار سالہ بچے کو ساتھ عمرہ ادا کروانا لازم نہیں ،اسے ویسے ہی ساتھ رکھیں،اور اگر ترغیب کے لئے عمرہ کے افعال کروالیں تو کوئی مضائقہ نہیں،ایسی صورت میں بچے کا ولی اسکی طرف سے احرام باندھے ،نیز غیر مکلف ہونے کی وجہ سے بچے پر احرام کی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔
نمبر۵۔ عمرہ کے احکام کے لئے (رفیق حج ۔مؤلف: مفتی اعظم محمد رفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ) کا مطالعہ فرمائیں ۔
الدر المختار (2/ 474)دار الفکر
(والمواقيت) أي المواضع التي لا يجاوزها مريد مكة إلا محرما خمسة۔
الجوھرۃ النیرۃ(1/326)رشیدیۃ
قولہ(والمواقیت التی لایجوز ان یتجاوز ھا الانسان الا محرما)یعنی لا یتجاوزھا الی مکۃ۔
التتارخانیۃ(3/486)فاروقیۃ
ویستحب لمن اراد بالاحرام ۔۔۔ثم یصلی رکعتین ویقرا فیھما بما شاء۔
التتارخانیۃ (3/482)فاروقیۃ
اذا اراد الرجل الاحرام ینبغی لہ ان ینوی بقلبہ الحج او العمرۃ ای ذالک اراد الاحرام لہ ویلبی ۔ولا یصیر داخلا فی الاحرام بمجرد النیۃمالم یضم الیہ التلبیۃ او یسوق ھدیا۔۔۔ولا یصیر شارعا بمجرد النیۃما لم یات بالتلبیہ او ما یقوم مقامھما من الذکر او سوق الھدی او تقلید البدنۃ،وفی الخانیۃ :ولو لبی ولم ینو لا یسیر محرما فی الروایات الظاھرۃ۔
غنیۃ الناسک(ص:83)
اما غیر الممیز فلا یصح ان یحرم بنفسہ۔۔۔وکذا لا یصح طوافہ لاشتراط النیۃ لہ ایضا بل یحرم لہ ولیہ۔