بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

احتجاج کے دوران سڑکیں اور راستے بند کرنے کا حکم

سوال

جو لوگ حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے سڑکوں ، شاہراہوں اور عمومی راستوں کوبند کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے عام شہریوں کو آمدورفت میں، اپنی ڈیوٹی پر پہنچنے میں دقت پیش آتی ہے ۔لوگ اپنے مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے میں تکالیف اٹھاتے ہیں اور دیگر اہم ضروری کاموں کی انجام دہی متاثر ہوتی ہے ان کے اس عمل (راستوں کو بند کرنے) کا از روئے شرع کیا حکم ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلی راہ نما ئی فرما کر ممنون فرمائیں۔

جواب

سڑکوں ، شاہراہوں اور عمومی راستوں کو مکمل طور پر بند کرنا یا اس طرح بند کرنا کہ گزرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہو ہر گز جائز نہیں ، حرام اور نا جائز ہے،احادیثِ طیبہ میں اس طرح راستوں کو بند کرنے کی ممانعت وارد ہے، لہٰذا اس طرزِ عمل سے کلیۃ ً اجتناب ضروری ہے، اپنے مطالبات منوانے کے لیے جائز اور قانونی طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔
صحيح مسلم (3/ 1675) دار إحياء التراث العربي
 عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والجلوس في الطرقات» قالوا: يا رسول الله ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فإذا أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه» قالوا: وما حقه؟، قال: «غض البصر، وكف الأذى، ورد السلام والأمر بالمعروف، والنهي عن المنكر»۔
شرح النووي على مسلم (14/ 102)
قوله صلى الله عليه وسلم (إياكم والجلوس فى الطرقات ….هذا الحديث كثير الفوائد وهومن الأحاديث الجامعة وأحكامه ظاهرة وينبغي أن يجتنب الجلوس في الطرقات لهذا الحديث ويدخل في كف الأذى اجتناب الغيبة وظن السوء وإحقار بعض المارين وتضييق الطريق وكذا إذا كان القاعدون ممن يهابهم المارون أو يخافون منهم ويمتنعون من المرور في أشغالهم بسبب ذلك لكونهم لا يجدون طريقا إلاذلك الموضع۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس