بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

احادیث کا ثبوت اور اس کی صورت

سوال

میرا ایک دوست کہتا ہے کہ احادیث کی کوئی حقیقت نہیں، میرے لیے یہ بات بڑی تکلیف دہ ہے، کیا آپ اس سلسلہ میں میری رہنمائی کرسکتے ہیں؟

جواب

قرآن کریم ایک اصولی جامع کتاب ہے اس میں قیامت تک کے تمام احکام کے بنیادی اصول کہیں صریح طور پر کہیں اجمالی طور پر بیان کر دیے گئے ہیں مگر ان کو سمجھنا احادیث کے بغیر محض لغت یا عقل کی بناء پر ممکن نہیں اگر تفسیر قرآن میں احادیث نبویہ سے قطع نظر کر کہ محض لغت پر دارومدار رکھا جائے تو قرآن کریم پر عمل ممکن نہیں رہے گا جبکہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں جگہ جگہ اپنےمحبوب ﷺ کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور اللہ رب العزت نے حضور ﷺ کو قرآن کا معلم قرار دیا ہے اور ظاہر ہے کہ استاد کتاب کی تعلیم اپنے اقوال وافعال ہی سے کرتا ہے اور حضورﷺ کے اقوال وافعال ہی حدیث ہے جن کے بغیر شریعت مطھرہ کو سمجھنا نا ممکن ہے مثلا اس کی مثال قرآن و حدیث سے یوں سمجھے قرآن پاک میں نماز کا تذکرہ ہے مگر یہ کہ فجر کی ظہر کی عصر کی مغرب کی عشاٰء کی کتنی کتنی رکعتیں ہیں اور ان کے اوقات کیا ہے اسکا تذکرہ نہیں ہے ۔ اللہ کے محبوب ﷺ پر قرآن نازل ہوا اور انہوں نے اس کی تفصیل وتشریح ہمارے سامنے بیان کی۔یہاں یہ نکتہ بھی سمجھنا ضروری ہے کہ حضور نبی کریمﷺ کی احادیث کے انکار سے ان آیات قرآنیہ کا بھی انکار لازم آتا ہے جن میں حضورﷺ کی اتباع و اطاوت کا حکم ہے۔ اور جب کوئی شخص حدیث کا انکار کرتا ہے تو جن آیات میں اطاعت واتباع رسول کا حکم ہے ان کا بھی انکار ہوگیا تو پھر قرآن پر ایمان کہاں باقی رہا قرآن کا قرآن ہونا بھی رسول کے فرمانے سے معلوم ہوا تو پھر انکار رسول اور انکار قرآن کے ساتھ ساتھ ایمان کیسے جمع ہو سکتا ہے تو معلوم ہوا کہ حدیث کا بڑا درجہ مقام ہے ۔
قال اللہ تعالی
{ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا } [الحشر: 7]
قال اللہ تعالی
{وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى } [النجم: 3، 4]
قال اللہ تعالی
{مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا (80) } [النساء: 80، )
روح المعاني (3،4/ 63)علمیة
يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا بعد ما أمر سبحانه ولاة الأمور بالعموم أو الخصوص بأداء الأمانة والعدل في الحكومة أمر الناس بإطاعتهم في ضمن إطاعته عز وجل وإطاعة رسوله صلّى الله عليه وسلّم حيث قال عز من قائل: أَطِيعُوا اللَّهَ أي الزموا طاعته فيما أمركم به ونهاكم عنه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ المبعوث لتبليغ أحكامه إليكم في كل ما يأمركم به وينهاكم عنه أيضا، وعن الكلبي أن المعنى أَطِيعُوا اللَّهَ في الفرائض وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ في السنن، والأول أولى وأعاد الفعل وإن كانت طاعة الرسول مقترنة بطاعة الله تعالى اعتناء بشأنه عليه الصلاة والسلام وقطعا لتوهم أنه لا يجب امتثال ما ليس في القرآن وإيذانا بأن له صلّى الله عليه وسلّم استقلالا بالطاعة لم يثبت لغيره۔
تفسير الألوسي , روح المعاني (3/ 63)
وعن الكلبي أن المعنى أَطِيعُوا اللَّهَ في الفرائض وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ في السنن، والأول أولى وأعاد الفعل وإن كانت طاعة الرسول مقترنة بطاعة الله تعالى اعتناء بشأنه عليه الصلاة والسلام۔
سنن أبي داود (2/ 94)
 حدثنا صرد بن أبي المنازل، قال: سمعت حبيبا المالكي، قال: قال رجل لعمران بن حصين: يا أبا نجيد، إنكم لتحدثوننا بأحاديث ما نجد لها أصلا في القرآن [ص:95]، فغضب عمران، وقال للرجل: «أوجدتم في كل أربعين درهما درهما، ومن كل كذا وكذا شاة شاة، ومن كل كذا وكذا بعيرا كذا وكذا، أوجدتم هذا في القرآن؟» قال: لا، قال: «فعن من أخذتم هذا؟ أخذتموه عنا، وأخذناه عن نبي الله صلى الله عليه وسلم»، وذكر أشياء نحو هذا۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس