بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مطلوبہ فتوی کے حصول کے لیے الفاظ منتخب کریں

عنوان کا انتخاب کریں

.

اجتماعی قربانی کے ایک شریک کا بروقت اپنا حصہ وصول نہ کرنا

سوال

ایک صاحب نے اجتماعی قربانی میں اپنا حصہ رکھا، اس نے عید والےدن فون کرکےاپنے حصے کےبارےمیں دریافت کیا، تو اسے بتادیاگیاکہ آپ کا جانورذبح ہوچکاہے،جب تیار ہوجائےگا،آپ کوبتادیاجائےگا،پھردیگرمشاغل اوربھول کی وجہ سے اسےاطلاع نہیں کی گئی(جب کہ ضابطہ یہ ہےکہ حصہ تیارہوتےہی فوراً صاحبِ حصہ کواطلاع کردی جاتی ہے،اورجوحصہ داران کسی وجہ سےنہ آسکے،ان کارات دس گیارہ بجےتک انتظار کیاجاتاہے،اوران کورسیددیتے وقت یہ ضرورکہاجاتاہے کہ یہ ہماراابطہ نمبرہے،آپ بھی رابطہ کرتےرہیےگا)ان صاحب نے خود بھی رابطہ نہیں کیا اور رات دس بجے تک وصول کرنے بھی نہیں آئے اس دوران بظاہر تقسیم کرنے والے طلبہ نے اس کو وقف حصہ سمجھ کر اسے مدرسہ کےلیے وقف شدہ گوشت میں ڈال دیا ۔ اگلےروزبارہ بجےکےبعدوہ صاحب آئے(حالاں کہ ہمارے ہاں قربانی پہلےہی دن ہوتی ہے)انہیں اس مخلوط گوشت میں سے اندازے سے کلیجی اور دل شامل کرکے دے دیا گیا جو بظاہر ان کے حصہ سے وزن میں کم تھا ۔
صاحب نےوہ گوشت ناقابل استعمال قرار دے کر سڑک پر پھینک دیا جس کی تصاویر واٹس ایپ پر ہم کو بھیج دی تھیں۔ اس صورت حال میں ہمارے لیے کیا حکم ہے ۔ چنانچہ مذکورہ بالا صورت حال کے تناظر میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ
نمبر ۱۔قربانی ہوئی یا نہیں ہوئی ۔
نمبر۲۔گوشت ختم ہونے کی وجہ سے ضمان ہوگا یا نہیں؟
نمبر۳۔اگر ضمان آئےگا تو کس پر ضمان ہے؟ ادارہ پر یا جماعت خدام قربانی پر۔
نمبر۴۔اس ضمان کے پیسے کا کیا حکم ہے حصہ دار کےلیے۔

جواب

نمبر۱۔ مذکورہ صورت میں قربانی ہوگئی ہے۔
نمبر۲،۳۔ حصہ گوشت منتظمین حضرات کے پاس امانت تھا جسکی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی یعنی حصہ دار کی اجازت کے بغیر اسکے گوشت کو مدرسہ کے وقف شدہ گوشت کے ساتھ ملادیا۔ لہذا اگر حصہ دار کو دیا گیا گوشت واقعتاً خراب تھا تو اس صورت میں منتظمین پر گوشت کی قیمت کا ضمان لازم ہوگا۔ لیکن اگر انتظامیہ کو اطمینان ہے کہ گوشت خراب نہ تھا تو اس صورت میں حصہ دار کا گوشت پھینک کر صرف اطلاع دینا کہ گوشت خراب ہے کافی نہیں ہے بلکہ اس پر لازم تھا کہ وہ گوشت واپس لاکر ثابت کرتا کہ گوشت خراب ہے لہذا مذکورہ صورت میں انتظامیہ پر ضمان لازم نہیں ہوگا، البتہ انتظامیہ سے امانت کی حفاظت میں ااور پھر ضمان کی ادائیگی کے وقت اسل صورتحال واضح کرنے میں جو کوتاہی ہوئی اس پر توبہ و استغفار کریں۔
:اعلاء السنن (15/7314) دارالفکر
ان الودیعۃ امانۃ لاضمان فیھا الا ان یتعدی قال الموفق: فاما ان یتعدی المستودع فیھا او فرط فی حفظھا فتلفت ضمن بغیر خلاف لا نعلمہ ؛ لانہ متلف مال غیرہ فضمنہ، کمالوا تلف من غیر استیداع۔
:الدر المختار مع رد المحتار (2/368)سعید
 (خلطت) ‌۔امرأة‌أمرها ‌زوجها بأداء فطرته (حنطته بحنطتها بغير إذن الزوج ودفعت إلى فقير جاز عنها لا عنه) لما مر أن الانخلاط عند الامام استهلاك يقطع حق صاحبه، وعندهما لا يقطع، فيجوز إن أجاز الزوج.ولو بالعك
وفی شامی:(قوله: ‌أمرها ‌زوجها) أفاد أنها إن أدت عنه بدون إذنه لم يجزه ط عن أبي السعود (قوله: بغير إذن الزوج) أما لو بإذنه لا تملكه بالخلط فيجزئ عنه ط (قوله: لا عنه) ؛ لأنه أمرها بالدفع من ماله وقد ملكته بالخلط بدون إذنه فكانت متبرعة ولزمها ضمان حنطته.قلت: وينبغي تقييده بما إذا لم يجز الزوج ما فعلت أو لم توجد دلالة الإذن۔
:الدر المختار مع رد المحتار (9/527)رشیدیۃ
ويقسم اللحم وزنا لا جزافا إلا إذا ضم معه من الاكارع أو الجلد) صرفا للجنس لخلاف جنسه (قوله ‌لا ‌جزافا) لأن القسمة فيها معنى المبادلة، ولو حلل بعضهم بعضا قال في البدائع: أما عدم جواز القسمة مجازفة فلأن فيها معنى التمليك واللحم من أموال الربا فلا يجوز تمليكه مجازفة (‌قوله ‌إلا ‌إذا ‌ضم ‌معه إلخ) بأن يكون مع أحدهما بعض اللحم مع الأكارع ومع الآخر البعض مع البعض مع الجلد عناية۔
:مجمع الأنهر (4/174)مکتبۃ المنار
(‌فإن ‌بدل ‌اللحم أو الجلد به) أي بما ينتفع بالاستهلاك جاز و (يتصدق به) لانتقال القربة إلى البدل۔

دارالافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ

جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ  کا ایک نمایاں شعبہ دارالافتاء ہے۔ جو کہ عرصہ 20 سال سے عوام کے مسائل کی شرعی رہنمائی کی خدمات بخوبی  سرانجام دے رہا ہے

سوال پوچھیں

دار الافتاء جامعہ احسان القرآن والعلوم النبویہ سے تحریری جوابات  کے حصول کے لیے یہاں کللک کریں

سوشل میڈیا لنکس